قومی اسمبلی میں بچوں کو جسمانی سزا دینے کی ممانعت کا بل منظور کر لیا گیا۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مسلم لیگ ن کی مہناز اکبر عزیز نے بچوں کو جسمانی سزا کیخلاف 2020 بل پیش کیا جس پر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ ہمیں اس تحریک کی کوئی مخالفت نہیں ہم بل میں ایک ترمیم کرناچاہتےہیں۔
ارکان کی اکثریت نے بل کے لیے تحریک کے حق میں ووٹ دیا جس کے بعد ایوان نے بچوں کوجسمانی سزاکی ممانعت کابل منظور کر لیا۔
بل میں حکومت کی جانب سےپیش کردہ ترمیم کی بھی منظور کر لی گئیں۔
بل کااطلاق وفاقی دارالحکومت اسلام آبادکی حدتک ہوگا۔ بل کے مطابق کام کرنےکی جگہ اور تعلیمی اداروں میں بچوں پرتشددکی ممانعت ہوگی۔ بچےکیخلاف تادیبی کارروائی میں جسمانی تشددشامل نہیں ہوگا۔
بل کے مطابق بچوں پرتشدد کرنے پر نوکری سےفارغ کرنےکی سزادی جاسکتی ہے، جبری ریٹائرمنٹ، تنزلی، تنخواہ میں کٹوتی کی سزابھی دی جاسکےگی۔ تشددکیخلاف شکایات کیلئےوفاقی حکومت طریقہ کاروضع کرےگی جب کہ نجی تعلیمی اداروں میں بل پرعمل کیلئےحکومت طریقہ کاروضع کرے۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رکن مولانا اکبر چترالی نے کہا کہ ہم عربی زبان کے حوالے سے بل پیش کر رہے ہیں جس پر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ہمیں اس بل کےمقاصدپرکوئی مخالفت نہیں یہ معاملہ اسٹینڈنگ کمیٹی کےپاس بھیجاجائے ہم نےکلاس ون سے قرآن ناظرہ ضروری کر دیا ہے۔