جمعہ, دسمبر 6, 2024
اشتہار

قومی اسمبلی نے قانون سازی میں سابق 3 اسمبلیوں کو پیچھے چھوڑ دیا، فافن

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: غیرسرکاری تنظیم فافن نے قومی اسمبلی کی کارکردگی پررپورٹ جاری کردی، قومی اسمبلی نے قانون سازی میں سابق 3 اسمبلیوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔

فافن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دباؤ، معاشی، سیاسی بحران کے باوجود 15 ویں قومی اسمبلی نے اپنی مدت پوری کی، اس دوران عدالتی اورآئینی بحران بھی رہا، قومی اسمبلی نے قانون سازی میں سابق 3 اسمبلیوں کو پیچھے چھوڑ دیا، 15 ویں قومی اسمبلی نے 322 قوانین منظور کیے۔

رپورٹ کے مطابق سابق قومی اسمبلی نے 205 قوانین منظورکیے تھے، قومی اسمبلی نے بہت بڑی تعداد میں نجی بل بھی پاس کیے، نجی اراکین کے پاس کردہ بلوں کی تعداد 99 رہی، عدم اعتماد کی تحریک پہلی بار قومی اسمبلی میں کامیاب ہوئی۔

- Advertisement -

ماضی میں 2 وزرائے اعظم بینظیر بھٹو اور شوکت عزیز کے خلاف عدم اعتماد ناکام ہوئی تھیں، پی ڈی ایم حکومت کے 16 ماہ میں کل 54 فیصد قانون سازی کی گئی۔

فافن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے ساڑھے 3 سال میں 46 فیصد قانون سازی کی گئی، قومی اسمبلی نے تعلیم و تحقیق کے حوالےسے 69 بل پاس کیے، اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے 62 اداروں کو چارٹر دینے کے بل پاس کیے گئے،

فیٹف قواعد، کاروبار، معیشت کے حوالے سے 63 بل پاس کیے گئے، اعلیٰ و ضلعی عدلیہ کے حوالے سے 33 قانون پاس ہوئے۔

قومی اسمبلی نے مختلف ایشوز پر 152 قراردادیں منظور کیں، اجلاسوں میں 9775 سوالات اور 423 توجہ دلاؤ نوٹس سامنے آئے، قومی اسمبلی نے اجلاس کے آغاز میں قومی ترانہ، ایک حدیث کو لازم قراردیا، قومی اسمبلی کی 52 اجلاسوں میں 1310 گھنٹے 47 منٹ کارروائی ہوئی، سابق وزیراعظم نے9 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بطوروزیراعظم شہباز شریف 17 فیصد اجلاسوں میں شریک ہوئے، بطورقائد حزب اختلاف شہباز شریف 27 فیصد اجلاسوں میں شریک ہوئے تھے۔

فافن کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ خواجہ آصف 68 فیصد اجلاسوں میں شریک رہے، اختر مینگل 16 فیصد، شاہ زین بگٹی کی شرکت 44 فیصد رہی، شاہ محمود 30 فیصد، خالد مگسی 74 فیصد اجلاسوں میں شریک ہوئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی قومی اسمبلی کے 7 فیصد اجلاسوں میں شریک رہے، خالد مقبول 28 فیصد، طارق بشیر چیمہ کی شرکت 55 فیصد رہی، قومی اسمبلی کے 108 اجلاسوں میں 131 بار کورم کی نشاندہی کی گئی، 5 سال میں کورم نہ ہونے کی وجہ سے 96 بار اجلاس ملتوی کرنا پڑا، قومی اسمبلی اجلاسوں میں 74 بار ایوان کے اندر احتجاج کیا گیا۔

فافن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایوان میں ہوئے مختلف احتجاج کا دورانیہ 34 گھنٹے 54 منٹ رہا، 5 سال میں 7 کو چھوڑ کر تمام ممبران نے کسی نہ کسی طور کارروائی میں حصہ لیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں