منگل, نومبر 12, 2024
اشتہار

ٹرین حادثہ : ’’ایک میرے مرنے سے کیا ہوگا لیکن اتنے سارے لوگ مرگئے تو اچھی بات نہیں ہوگی‘‘

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی سے لاہور جانے والی شالیمار ایکسپریس گزشتہ روز نواب شاہ کے قریب بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی جس کا کریڈٹ ڈیوٹی پر موجود گیٹ کیپر مدد علی کو جاتا ہے جس نے اپنی جان داؤ پر لگا کر کئی لوگوں کی جانیں بچالیں۔

مدد علی نے اس کارنامے کو انجام دے کر اپنے نام کی لاج رکھی، اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گیٹ کیپر مدد علی نے واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ مجھے معلوم تھا کہ یہ شالیمار ایکسپریس کے گزرنے کا وقت ہے، اسی لیے ایک پھاٹک کو عام ٹریفک کے لیے بند کردیا تھا۔

- Advertisement -

دوسرا پھاٹک بند کرنے والا تھا کہ اچانک ریت سے بھرا ایک 10 وہیلر ٹرک رکنے کی بجائے آگے بڑھتا چلا گیا اور پٹڑی کے پاس ہی الٹ گیا۔

مدد علی کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی نازک موقع تھا مجھے خدشہ تھا کہ اگر ٹرین اپنی معمول کی رفتار سے آتی ہے تو ٹرک سے تصادم کے نتیجے میں بڑا نقصان ہوسکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مدد علی کا کہنا تھا کہ لوگ مجھے چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے کہ پیچھے ہٹو رک جاؤ تم مر جاؤ گے لیکن میں نے سوچا کہ ایک میرے مرنے سے کیا ہوگا لیکن اتنے سارے لوگ مرگئے تو اچھی بات نہیں ہوگی۔

مدد علی نے بتایا کہ اکثر پھاٹک بند کرتے ہوئے لوگ مجھے برا بھلا کہتے ہیں کہ میں جلدی پھاٹک بند کردیتا ہوں لیکن میں کہتا ہوں کہ تمہاری ڈیوٹی اپنی جگہ ٹھیک اور میری ڈیوٹی وقت پر پھاٹک بند کرنا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں پر پھاٹک یا ریل کراسنگ غیر محفوظ سمجھی جاتی ہے۔

ملک بھر میں کھلے پھاٹک یا پٹڑی پر سے ٹریفک گزرنے کے نامناسب اقدامات کی وجہ سے کئی حادثات رونما ہو چکے ہیں۔

اخباری رپورٹس کے مطابق ملک بھر میں 2731 کھلے پھاٹک (ان مینڈ لیول کراسنگ) ہیں جن پر گذشتہ 13 برسوں میں 800 سے زائد حادثے پیش آچکے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں