تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

نوازشریف کے بچوں نے بھی پاناماکیس کا فیصلہ چیلنج کردیا

لاہور : سابق وزیراعظم نوازشریف کے بعد ان کے بچوں حسن،حسین اور مریم نواز نے بھی پاناما فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کردی، سابق وزیر اعظم کے بچوں نے بھی فیصلے تک حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق نااہل نوازشریف کے بچوں نے بھی پاناماکیس کافیصلہ چیلنج کردیا، حسن نواز، حسین نواز اور مریم نواز اور ان کے شوہرکیپٹن ریٹائرصفدر کی جانب سے دو نظر ثانی درخواستیں دائرکی گئیں جس میں ایک نظر ثانی درخواست 5 رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف جب کہ دوسری نظر ثانی درخواست 3 رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی۔

درخواستوں میں موقف اختیار کیا ہے کہ نیب کوبراہ راست ریفرنس کرنے کا حکم نہیں دیا جاسکتا، سپریم کورٹ شکایت کنندہ بن جائے تو ٹرائل شفاف نہیں ہوگا، نگراں جج کی تعیناتی فیئر ٹرائل کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے، جے آئی ٹی کی تحقیقات انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے، عدالتی فیصلے میں آبزرویشنز سے متعلقہ فورم پر کارروائی متاثرہوگی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیپٹن(ر)صفدر کیخلاف لندن فلیٹس کی خریداری کا الزام یا ثبوت نہیں، لیکن ان کے خلاف بھی ریفرنس کا حکم دے دیا گیا، نگراں جج کی تعیناتی آرٹیکل4، 10اے، 25، 175کی خلاف ورزی ہے، جے آئی ٹی رپورٹ سے متعلق اعتراضات پر زیر غور نہیں کیا گیا۔

نظر ثانی اپیل میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت 3ججز نے کی، پانچ ججز کو رپورٹ پر فیصلے کا اختیار نہیں تھا، دو ججز بیس اپریل کے فیصلے کے بعد بینچ میں نہیں بیٹھ سکتے تھے، تین ججز نے بیس اپریل کے عدالتی فیصلے پر عمل کرایا، تحقیقات کی نگرانی کیں، تین ججز کو جے آئی ٹی رپورٹ پر فیصلہ نہیں کرنا چاہئے تھا۔


مزید پڑھیں : نوازشریف نے نااہلی کے خلاف نظرثانی کی درخواستیں دائر کردیں


درخواست میں مزید کہا گیا کہ نگراں جج کی تعیناتی کے بعد احتساب عدالت آزادنہ کام نہیں کرسکے گی، آئین، قانون میں احتساب عدالت کی کارروائی کی نگرانی کی گنجائش نہیں۔ عدالت صرف یہ کہہ سکتی ہے قانون کے مطابق کام کیا جائے، ریفرنس دائرکرنے کا فیصلہ نیب اسکیم کے برعکس ہے، جے آئی ٹی کی تحقیقات نا مکمل تھیں، تحقیقات اس قابل نہیں تھیں جس پرریفرنس دائرہوسکےاور28 جولائی کے فیصلے میں سقم ہیں۔

درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ 28 جولائی کے فیصلہ کے خلاف نظر ثانی درخواست منظور کی جائے اور28 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر درخواستیں خارج کی جائیں جب کہ نظر ثانی درخواستوں پر فیصلہ ہونے تک 28 جولائی کا فیصلہ معطل کیا جائے۔

یاد رہے اس سے قبل  سابق وزیر اعظم نوازشریف نے سپریم کورٹ میں پانامہ کیس میں نااہلی کے خلاف فیصلے پر نظرثانی کی تین درخواستیں دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ وصول نہ کی گئی تنخواہ پر نا اہل نہیں کیا جا سکتا، تعین کرنا ضروری تھا، تنخواہ ظاہر نہ کرنے کی وجہ کیا ہے، جس بنیاد پر نوازشریف کو نااہل کیا گیا، درخواست میں شامل نہیں تھا، اثاثے ظاہر نہ کرنے سے متعلق متعلقہ فورم موجود ہے۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس  وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -