لاہور : سروسز اسپتال میں سابق وزیراعظم نواز شریف کوڈسچارج کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ، نوازشریف جیل جانے پربضد ہے جبکہ محکمہ داخلہ انھیں پی آئی سی منتقل کرنےپراصرار کررہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کا سروسز اسپتال میں پانچویں روز بلڈ پریشر اور شوگر چیک کیا گیا، مریم نواز والد کی عیادت کے لئے سروسز اسپتال پہنچیں اور کھانا بھی ساتھ لائیں۔
سروسز اسپتال میں نواز شریف کوڈسچارج کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں ، اور انھیں لے جانے کے لئے سکواڈ تیار کر لیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف جیل جانےپربضد ہے جبکہ محکمہ داخلہ کانوازشریف کوپی آئی سی منتقل کرنےپراصرار ہے۔
اس سے قبل نواز شریف کی سروسز اسپتال سے منتقلی کے معاملے پر ایم ایس پروفیسرمحمود ایاز کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو جیل منتقل کرنے کا حتمی فیصلہ محکمہ داخلہ کے احکامات کے بعد کیا جائے گا، محکمہ داخلہ کے حکم کے بعد نواز شریف کی ڈسچارج سلپ بھی تیار کی جائے گی۔
ایم ایس سروسز کا کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ کو نواز شریف کے حوالے سے ہماری سفارشات موصول ہوچکی ہیں۔
دوسری جانب محکمہ صحت اور محکمہ داخلہ حکام نے سر جوڑ لیے تھے، محکمہ صحت اور محکمہ داخلہ کا خصوصی اجلاس وزیر اعلی سیکرٹریٹ میں ہوا ، جس میں محکمہ داخلہ نے محکمہ صحت سے دوسرے اسپتال میں منتقلی کے حوالے سے تجاویز مانگی تھیں۔
مزید پڑھیں : نواز شریف کی ٹیسٹ رپورٹس محکمہ داخلہ کو ارسال
ذرائع کا کہنا ہے ابھی نواز شریف کو جیل یا کسی دوسرے اسپتال منتقل کرنے کا تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
گذشتہ روز نواز شریف کے تمام ٹیسٹ رپورٹس محکمہ داخلہ کو بھجوا دی گئی تھی ،جس میں بتایا گیا تھا کہ سی ٹی اسکین میں نواز شریف کے جسم کی شریانوں میں تنگی سامنے آئی ہے جبکہ بلڈ پریشر، شوگر، گردوں کا مسئلہ موجود ہے، میڈیکل بورڈ نے دل کے اسپتال منتقل کرنے کی سفارش بھی کی تھی۔
اس سے قبل میڈیکل بورڈکےسربراہ پروفیسرمحمودایاز کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی زیادہ تربیماریوں کاعلاج پاکستان میں موجودہے، نواز شریف کو شفٹ کرنے کا حتمی فیصلہ محکمہ داخلہ کرے گا۔
یاد رہے سروسز ہسپتال میں زیر علاج نواز شریف کا ہارٹ اٹیک جاننے کے لیے خون کے نمونے ٹروپ آئی ٹیسٹ کے لیے پی آئی سی بجھوائے گئے تھے، جس کا رزلٹ نیگٹو آیا تھا ، ٹروپ آئی ٹیسٹ نیگٹو آنے کا مطلب ہے کہ نواز شریف کو ہارٹ اٹیک نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں : نوازشریف کی زیادہ تربیماریوں کاعلاج پاکستان میں موجودہے ،پروفیسرمحمودایاز
خیال رہے نوازشریف کولاحق عارضہ قلب کامسئلہ پراناہے،سابق وزیراعظم نےدوہزارسولہ میں لندن سےاوپن ہارٹ سرجری بھی کرائی تھی۔
واضح رہے ہفتے کے روز نواز شریف کو سروسز اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں میڈیکل بورڈ کی سفارش پر شوگر اور بلڈ پریشر ٹیسٹ کئے گئے تھے، نواز شریف کے ایک گھنٹے تک سٹی اسکین اور الٹراساؤنڈ سمیت دیگر ٹیسٹ کیے گئے اور انھیں طبی معائنے کے بعد نیو او پی ڈی سے وی وی آئی پی بلاک پہنچادیا گیا تھا۔
میڈیکل بورڈ نے ای سی جی، کارڈیوگرافی اور دیگر ٹیسٹ کی تسلی بخش رپورٹ نہ آنے پر نواز شریف کو اسپتال منتقل کرنے کی تجویز دی تھی، جس کے بعد وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے نوازشریف کو فوری اسپتال منتقل کرنے کی منظوری دی تھی۔