تازہ ترین

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں ثبوت لائیں ورنہ مستعفی ہوں: نواز شریف

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب نے میری کردار کشی سمیت قومی مفاد کو بھی نقصان پہنچایا۔ چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں ثبوت لائیں ورنہ معافی مانگیں یا مستعفی ہو کر گھر چلے جائیں۔ میں کسی ادارے کا لقمہ بننے کے لیے تیار نہیں ہوں۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پنجاب ہاؤس میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ثابت ہوگیا کس طرح ایک ادارے کے سربراہ نے میڈیا ٹرائل کو مشن بنالیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کو مسخ کر کے میڈیا کے ذریعے پیش کیا گیا۔ ’قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانبداری اور عناد کا نشانہ بنتا رہا ہوں۔ چیئرمین نیب کے جاری مراسلے سے میری بات کی توثیق ہوگئی۔ اس بارے میں یہی کہہ سکتا ہوں عذر گناہ بد تر از گناہ‘۔

نواز شریف نے کہا کہ الزام لگایا گیا کہ اس وقت کے وزیر اعظم نے رقم بھارت بھجوائی۔ 3 بار وزیر اعظم رہنے والے شخص پر بھارت کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگایا گیا۔ ’مجھ پر 5 ارب ڈالر کی بھاری رقم منی لانڈرنگ سے باہر بھیجنے کا الزام لگایا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کو نقصان پہنچا کر بھارت کو فائدہ پہنچایا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کا ادارہ میرے خلاف من گھڑت الزام کا مورچہ بن چکا ہے۔ ایک کالم کو بنیاد بنا کر میرے خلاف الزامات کی بوچھاڑ کی گئی۔ ’پاناما لیکس کے بعد میں نے عدلیہ سے تحقیقات کی درخوست دی تھی۔ میری درخواست کو غلط قرار دے کر واپس کر دیا گیا تھا، میرے مخالفین نے درخواست جمع کروائی تو وہ معتبر ٹہری‘۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاناما پیپرز کو دنیا میں کسی توجہ کے لائق نہیں سمجھا گیا، ’شروع سے ہی پاناما لیکس میں میرا نام نہیں تھا، پتہ نہیں کیسے پاناما لیکس سے متعلق فضول پپیرز معتبر ہو گئے۔ میرے خلاف کچھ نہ ملا تو اقامہ کو بنیاد بنا کر مجھے نکال دیا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی پریس ریلیز میرے خلاف ڈرامے کی دوسری قسط ہے۔ ’چیئرمین نیب نے کردار کشی سمیت قومی مفاد کو بھی نقصان پہنچایا۔ کیا نیب نے معاملے سے متعلق چھان بین کی، کیا نیب نے کالم نگاروں کو بلا کر معلومات حاصل کیں‘؟

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا چیئرمین نیب کو طلب کرنے کا مطالبہ

نواز شریف نے کہا کہ چیئرمین نیب نے رات کے اندھیرے میں پریس ریلیز کیوں جاری کی؟ ’چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں معافی مانگیں یا مستعفی ہو کر گھر چلے جائیں۔ انتخابات سے پہلے اس قسم کی حرکتیں قبل از انتخابات دھاندلی ہے‘۔

انہوں نے معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے سیاسی جماعتیں اس معاملے پر مشاورت کریں گی۔ ’یہ وقت پارلیمنٹ کی بالا دستی اور متحد ہونے کا ہے‘۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کو کہا جا رہا ہے کہ فوری ن لیگ کو چھوڑو، ’کہا جا رہا ہے تحریک انصاف جوائن کرو یا آزاد حیثیت سے کھڑے ہو جاؤ۔ ایسا نہیں کرو گے تو نیب کیسز تیار ہیں‘۔

نواز شریف نے مزید کہا کہ میں کسی ادارے کا لقمہ بننے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ ’سزا ملی تو رحم کی اپیل دائر نہیں کروں گا‘۔

خیال رہے کہ چند روز قبل میڈیا رپورٹس منظر عام پر آئی تھیں کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 4.9 بلین ڈالر بھارت بھجوائے ہیں جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

نیب ترجمان کے مطابق ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ رمیٹنس بک 2016 میں ذکر موجود ہے کہ نواز شریف نے بڑی رقم بھارت بجھوائی۔ رقم بھجوانے سے بھارت کے غیر ملکی ذخائر میں اضافہ ہوا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ سے رقم بھجوانے پر پاکستان کو نقصان اٹھانا پڑا جس کی تحقیقات کی جائیں گی۔

مذکورہ رپورٹس کے بعد شدید حکومتی ردعمل سامنے آیا تھا۔

مزید پڑھیں: انتقامی کارروائی پر یقین نہیں‌ رکھتے، نیب

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں نیب چیئرمین کو طلب کرنے اور خصوصی کمیٹی بنا کر تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کا نوٹس ہمارے لیے رسوائی کا باعث ہے۔ ادارے کا سربراہ اس قسم کی باتیں کرے تو تشویش ہوتی ہے۔ حالیہ الزام نہ صرف بے بنیاد ہے بلکہ ملک کی بے عزتی کا باعث بنا ہے۔

بعد ازاں نیب نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف سے متعلق میڈیا رپورٹس پر تحقیقات کر رہے ہیں۔ منی لانڈرنگ کی تحقیقات نیب کے دائرہ اختیار میں شامل ہے، انتقامی کارروائی کے تاثر کو رد کرتے ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

Comments

- Advertisement -