تازہ ترین

پی ٹی آئی کے بغیرالیکشن کے بیان پر تحریک انصاف کا ردعمل

چیئرمین اور پی ٹی آئی کے بغیر منصفانہ انتخابات...

چیئرمین پی ٹی آئی کے بغیر بھی الیکشن ہوسکتے ہیں، نگراں وزیراعظم

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ...

نگراں وزیراعظم لندن پہنچ گئے

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ دورہ امریکا کے بعد...

نگراں حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں کمی کی خوشخبری سنادی

کراچی : نگراں وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے...
Array

نوازشریف کو قیدی نمبر الاٹ، ملاقات کا دن مختص

لاہور: احتساب عدالت سے سزا یافتہ سابق نااہل وزیر اعظم نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل میں قیدی نمبر الاٹ کردیا گیا جبکہ حکام نے اُن کی ملاقات کا دن بھی مختص کردیا۔

تفصیلات کے مطابق 24 دسمبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سات سال قید اور ڈھائی کروڑ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت نے نے میاں نوازشریف کو راولپنڈی کی اڈیالہ منتقل کرنے کا حکم دیا تاہم ملزم کی درخواست پر اُسے گزشتہ روز اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا۔

نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ لایا گیا تھا اور انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچایا گیا تھا، اس موقع پر سابق وزیراعظم کے ہمراہ نیب کی ٹیم بھی موجود تھی۔

مزید پڑھیں: نیب نے نوازشریف کو اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا

یاد رہے کہ 24 دسمبر کو احتساب عدالت نے نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا تھا۔

العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف پر ڈیڑھ ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر یعنی 5 ارب روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

کیس کا پس منظر

سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں، جب 4 اپریل 2016 کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کے نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے کالے دھن کو بیرون ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

پاناما لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا۔

چند روز بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ (موجودہ وزیر اعظم) عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کا فیصلہ چیلنج کرے گی

درخواستوں پر سماعتیں ہوتی رہیں اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی قومی ادارہ احتساب (نیب) کو حکم دیا گیا کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔

بعد ازاں نیب میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید مع جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

قیدی نمبر الاٹ

نوازشریف کو کوٹ لکھپت جیل میں منتقل کرنے کے بعد آج انتظامیہ نے انہیں قیدی نمبر الاٹ کرتے ہوئے ملاقات کا دن مختص کردیا۔

جیل انتظامیہ نے نوازشریف کو 4470 قید نمبر الاٹ کیا اور اب اُن کی شناخت کے لیے یہی ہندسہ استعمال ہوگا جبکہ سابق وزیراعظم سے ملاقات کے لیے جمعرات کا دن مختص کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق جمعرات کے روز اہل خانہ دن ایک بجے سے سہ پہر 3 بجے تک نوازشریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کرسکیں گے۔

Comments

- Advertisement -