پیر, مارچ 24, 2025
اشتہار

نواز شریف نے درخواست ضمانت پر جلد سماعت کے لئے نئی درخواست دائرکردی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف نے درخواست ضمانت پر جلد سماعت کیلئے نئی درخواست دائرکردی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ کیس کو رواں ہفتے ہی سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے درخواست ضمانت پر جلد سماعت کی نئی درخواست دائر کردی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کیس کی جلدسماعت کیلئے پہلے بھی درخواست دائر کی گئی تھی، پہلی درخواست میں 6 مارچ کو کیس مقرر کرنے کی استدعا کی گئی، عدالت میری 6مارچ کو کیس مقرر کرنے کی استدعا مسترد کرچکی ہے۔

درخواست میں کہا گیا نوازشریف کی صحت پہلے سے خراب ہوچکی ہے، استدعا ہے کیس کو رواں ہفتے ہی سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

یاد رہے 4 مارچ کو سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا تھا درخواست ضمانت کو اپنی باری پر سماعت کیلئے مقرر کیا جائےگا۔

نواز شریف نے 6 مارچ کو درخواست ضمانت مقرر کرنے کی استدعا کی تھی، نوازشریف نے میڈیکل گراؤنڈ کی بنیاد پر درخواست ضمانت دائر کر رکھی ہے۔

مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کردی

اس سے قبل یکم مارچ کو سابق وزیراعظم نوازشریف نے ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی تھی، درخواست میں  موقف اختیار کیا گیا نوازشریف جیل میں قید ہیں، سنجیدہ نوعیت کی بیماریاں ہیں، میڈیکل بورڈ کے ذریعے نوازشریف کے کئی ٹیسٹ کرائے گئے۔

دائر درخواست کے مطابق درحقیقت نوازشریف کودرکارٹریٹمنٹ شروع بھی نہیں ہوئی، نوازشریف کوفوری علاج کی ضرورت ہے، علاج نہ کیا گیا تو صحت کوناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

خیال رہے 25 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پرضمانت پررہائی سے متعلق فیصلہ سنایا تھا، فیصلے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے۔

واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں