تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

ناظم جوکھیو قتل کیس: پراسیکیوشن کو چالان جمع کرانے کا حکم

کراچی: ناظم جوکھیو قتل کیس عدالت نے پراسیکیوشن کو حتمی چالان جمع کرانے کی آخری مہلت دے دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں ناظم جوکھیو قتل کیس کی سماعت ہوئی، مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ چالان اسکروٹنی کے لئے محکمہ پراسیکیوشن کے پاس ہے،اسکروٹنی مکمل ہوتے ہی چالان عدالت میں پیش کردیا جائے گا۔

عدالت میں مدعی کے وکیل کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے،حتمی چالان پیش ہونے کے بعد دہشتگردی کی دفعات شامل ہونے پر دلائل دینگے۔

یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو کی بیوہ کا قاتلوں کو معاف کرنے سے انکار

وکیل کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ سیشن عدالت نے ضمانتیں مسترد کرنے کے حکم نامے میں مقدمہ دہشتگردی کا قرار دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ سیشن عدالت کے حکم نامے کے بعد پراسیکیوشن از سرنو اسکروٹنی کررہی ہے۔

وکیل مدعی نے عدالت کو بتایا کہ م لزمان کی ضمانت درخواستیں مسترد ہونےکےبعد پراسیکیوشن بوکھلاہٹ کاشکار ہیں، بظاہر ایسا لگتاہے کہ ازسرنو اسکروٹنی کےباعث تاخیر ہورہی ہے۔

ناظم جوکھیو کا قتل کیس

کراچی کے علاقے ملیر میں 3 اکتوبر کو پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس سے ایک شخص کی لاش ملی تھی، جسے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

مقتول کے بھائی اور کراچی کے علاقے گھگر پھاٹک کے سابق کونسلر افضل جوکھیو نے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم پر اپنے بھائی کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا، ان سمیت دیگر رشتے داروں نے یہ الزام ایک ویڈیو کی بنیاد پر لگایا تھا جو ان کے بقول ناظم نے ریکارڈ کی تھی۔

مذکورہ ویڈیو میں ناظم نے بتایا تھا کہ انہوں نے نے ٹھٹہ کے جنگشاہی قصبے کے قریب اپنے گاؤں میں تلور کا شکار کرنے والے کچھ بااثر افراد کے مہمانوں کی ویڈیو بنائی تھی جس پر انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔

مذکورہ ویڈیو میں مقتول نے بتایا تھا کہ اس نے تلورکا شکار کرنے والے چند افراد کی ویڈیو اپنے موبائل فون پر بنائی تھی جس کی وجہ سے اس کا فون چھین لیا گیا اور مارا پیٹا بھی گیا تھا، انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ ان کا فون واپس کر دیا گیا تھا۔

مقتول نے ویڈیو میں بتایا تھا کہ انہیں دھمکی آمیز فون آئے اور کہا گیا کہ وہ ویڈیو ڈیلیٹ کردیں یا پھر سنگین نتائج کے لیے تیار رہیں، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا اگر انہیں کسی قسم کا نقصان پہنچا تو اس کے ذمے دار وہ لوگ ہوں گے جن افراد کے گھر ’شکاری مہمان‘ ٹھہرے تھے۔

Comments

- Advertisement -