جمعرات, دسمبر 5, 2024
اشتہار

ناظم جوکھیو قتل کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت منتقل کرنے کا حکم

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی:جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے ناظم جوکھیو قتل کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت منتقل کرنے کا حکم دے دیا تاہم تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر میں ناظم جوکھیو قتل کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے مدعی مقدمہ کی درخواست منظور کرلی۔

عدالت نے ناظم جوکھیو قتل کے مقدمے کو انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کرنے کا فیصلہ سنا دیا اور کہا تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

- Advertisement -

پولیس کی جانب سے حتمی چالان جمع کرنے کے بعد وکلاء کی جانب سے دلائل دئیے گئے تھے اور فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد چالان پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

مدعی مقدمہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے سات ملزمان کو فہرست سے خارج کرنا بدنیتی ہے، مدعی اور ناظم جوکھیو کی بیوہ نے ضابطہ فوجداری کی سیکشن 161 کے تحت ریکارڈ کروائے گئے بیان میں تمام ملزمان کے کردار واضح کئے ہیں، گواہان کے واضح بیانات کے باوجود ملزمان کو ریلیف دیا گیا۔

یاد رہے کراچی کے علاقے ملیر میں 3 اکتوبر کو پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس سے ایک شخص کی لاش ملی تھی، جسے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

مقتول کے بھائی اور کراچی کے علاقے گھگر پھاٹک کے سابق کونسلر افضل جوکھیو نے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم پر اپنے بھائی کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا، ان سمیت دیگر رشتے داروں نے یہ الزام ایک ویڈیو کی بنیاد پر لگایا تھا جو ان کے بقول ناظم نے ریکارڈ کی تھی۔

مذکورہ ویڈیو میں ناظم نے بتایا تھا کہ انہوں نے نے ٹھٹہ کے جنگشاہی قصبے کے قریب اپنے گاؤں میں تلور کا شکار کرنے والے کچھ بااثر افراد کے مہمانوں کی ویڈیو بنائی تھی جس پر انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔

مذکورہ ویڈیو میں مقتول نے بتایا تھا کہ اس نے تلورکا شکار کرنے والے چند افراد کی ویڈیو اپنے موبائل فون پر بنائی تھی جس کی وجہ سے اس کا فون چھین لیا گیا اور مارا پیٹا بھی گیا تھا، انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ ان کا فون واپس کر دیا گیا تھا۔

مقتول نے ویڈیو میں بتایا تھا کہ انہیں دھمکی آمیز فون آئے اور کہا گیا کہ وہ ویڈیو ڈیلیٹ کردیں یا پھر سنگین نتائج کے لیے تیار رہیں، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا اگر انہیں کسی قسم کا نقصان پہنچا تو اس کے ذمے دار وہ لوگ ہوں گے جن افراد کے گھر ’شکاری مہمان‘ ٹھہرے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں