کراچی:انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ناظم جوکھیو قتل کا مقدمہ اے ٹی سی سے سیشن عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی، کیس میں پی پی کے ممبر قومی اسمبلی اورممبرصوبائی اسمبلی نامزدہیں۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ناظم جوکھیو کیس کی سماعت ہوئی، ملزمان کے وکلاء نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ناظم جوکھیو قتل کیس میں دہشت گردی کی دفعات کا اطلاق نہیں ہوتا ہے ، پراسکیوشن،مدعی مقدمہ اور مقتول ناظم جوکھیو کی اہلیہ اور تفتیشی افسر نے ملزمان کے موقف کی تائید کی تھی۔
جس پر عدالت نے ممبر قومی اسمبلی اور دیگر ملزمان کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے مقدمہ اے ٹی سی سے سیشن عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی اور کہا ملزمان کا نام چالان سے نکالنے کیلئے سیشن عدالت فیصلہ کرے گی۔
عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو کیس کا چالان سیشن عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کردی، جس پر وکلاء ملزمان نے کہا کہ عدالت نے کیس کے چالان سے جام کریم ،جام اویس سمیت 13 ملزمان کا نام خارج کرنے کی سفارش پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
یاد رہے ناظم جوکھیو قتل کیس میں ملزمان کے وکلا نے مقدمہ سیشن کورٹ منتقلی کی درخواست دائر کی تھی۔
خیال رہے گذشتہ ماہ انسداد دہشت گردی کے منتظم جج کی عدالت میں تفتیشی افسر نے مقدمے کا چالان جمع کرایا تھا ، چالان سے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام کریم اور رکن سندھ اسمبلی جام اویس سمیت 8 افراد کے نام خارج کر دیے گئے تھے۔
چالان کے متن میں کہا گیا تھا کہ کیس میں دو ملزمان حیدر علی اور میر علی گرفتار جب کہ ملزم نیاز کو مفرور قرار دیا گیا ہے، کیس میں استغاثہ کے 31 گواہان کے نام شامل ہیں، مقدمے میں حیدر، معراج اور نیاز کو بطور ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
واضح رہے ناظم جوکھیو کو نومبر 2021 میں میمن گوٹھ تھانے کی حدود میں قتل کیا گیا تھا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کا حکم دیا تھا۔