تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

قرضے کی فراہمی : آئی ایم ایف نے کونسی کڑی شرائط پیش کردیں ؟

اسلام آباد : عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور حکومت پاکستان کے درمیان نویں جائزہ مذاکرات جاری ہیں اور پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو قرض کی ادائیگی کے لیے مختلف تجاویز پیش کی جارہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف وفد اور حکومت پاکستان کے حکام کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے دوسرے روز آئی ایم ایف نے سخت ترین مطالبات کی لائن لگادی۔

ٹیکنیکل مذاکرات میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ساتھ بات چیت سمیت فروری میں منی بجٹ لانے کی تیاریوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے ٹیکسز لگانے پرپاکستان اور آئی ایم ایف میں تناؤ پیدا ہوا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان200ارب کے ٹیکسز بڑھانے پر راضی ہے جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے600سے800ارب روپے تک ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا جارہاہے۔

اس کے علاوہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ حکومت جی ڈی پی کا ایک فیصد تک ٹیکس وصولی بڑھائے، آئی ایم ایف ٹیکسز کا سالانہ ہدف8300ارب تک مقرر کرنے پر بضد ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان 7470ارب روپے کا ٹیکس ہدف جمع کرنے کے لیے پرعزم ہے لیکن آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس میں دی گئی کی مراعات مرحلہ وار ختم کی جائیں۔

ذرائع کے مطابق پیٹرول پر سیلز ٹیکس11 فیصد سے بڑھا کر17فیصد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، حکومت پاکستان پیٹرول پر سیلز ٹیکس میں رعایت کی درخواست کررہی ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل سمیت دیگر برآمدی شعبے کو110ارب کا استثنیٰ ختم کیا جائے، حکومت نے ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے متبادل پلان پیش کردیا۔

Comments

- Advertisement -