کراچی: کے الیکٹرک کی جنوری سے جون کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر نیپرا میں آج منگل کو سماعت ہوئی، چیئرمین نیپرا نے کے الیکٹرک حکام سے استفسار کیا کہ جون میں بجلی کی پیداوری لاگت میں اضافہ کیوں ہوا؟
کے الیکٹرک حکام نے بتایا کہ فرنس آئل اور گیس کی کمی کی وجہ سے ڈیزل سے بجلی پیدا کی گئی، جس کی وجہ سے بجلی کی پیداواری لاگت بڑھی، کے الیکٹرک نے یہ بھی بتایا کہ پہلے دستیاب ذرائع کو استعمال کیا گیا اور پھر ڈیزل سے بجلی پیدا کی گئی۔
تاہم کے الیکٹرک کی طرف سے گیس سپلائی ڈیٹا پر اتھارٹی نے عدم اطمینان کا اظہار کیا، چیئرمین نے کہا گیس پریشر کم تھا یا نہیں، اس کی تفصیلی رپورٹ فراہم کریں۔
چیئرمین نیپرا نے کے الیکٹرک حکام سے کہا گیس سپلائی معاہدہ نہ ہونے سے کب تک کراچی والے مہنگی بجلی خریدیں، گیس کمی پر ایس ایس جی سی کو ارسال شکایات کی تفصیل فراہم کی جائے۔
کے الیکٹرک حکام نے سماعت کے دوران کہا کہ ہم کسی بھی کمپنی سے گیس معاہدہ کرنے کو تیار ہیں، پی ایل ایل سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس معاہدے پر جلد دستخط کر لیں گے۔
زبیر موتی والا نے سماعت کے دوران شکایت کی کہ نئے کنکشن کے چارجز لاہور اور فیصل آباد کے مقابلے میں کراچی میں زیادہ ہیں، جس پر چیئرمین نیپرا نے کہا تحریری طور پر شکایت دیں تو معاملے کو دیکھا جائے گا۔ چیئرمین کا کہنا تھا کہ ایک مہینےکی عدم ادائیگی پر کے الیکٹرک بجلی منقطع نہیں کر سکتا۔
ترجمان نیپرا کے مطابق فیول چارجز اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے عوامی سماعت مکمل ہو گئی ہے، اور اتھارٹی اب ڈیٹا کی جانچ پڑتال کے بعد اپنا فیصلہ جاری کرے گی۔