نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کو ’پیغام‘ بھیجنے کے لیے واشنگٹن کا دورہ منسوخ کیا گیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اس ہفتے اعلیٰ معاونین کے واشنگٹن کا دورہ منسوخ کرنے کا مقصد حماس کو ظاہر کرنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں جنگ روکنے کے لیے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا۔
انہوں نے پیر کو منظور ہونے والی اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو نہ کرنے کے انتخاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے سوچا کہ سلامتی کونسل میں امریکی فیصلہ بہت، بہت بُرا اقدام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے بری بات یہ تھی کہ اس نے حماس کو سخت رویہ اختیار کرنے اور یہ یقین کرنے کی ترغیب دی کہ بین الاقوامی دباؤ اسرائیل کو یرغمالیوں کو رہا کرنے اور حماس کو تباہ کرنے سے روکے گا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ یہ حماس کے لیے سب سے پہلے اور سب سے اہم پیغام تھا مجھے امید ہے کہ انہیں پیغام مل گیا ہے۔
اسرائیل نے پہلے دھمکی دی تھی کہ اگر امریکا نے قرارداد کو ویٹو نہ کیا تو وہ دورہ منسوخ کر دے گا۔ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل پر زور دے رہی ہے کہ وہ رفح میں مکمل حملے نہ کرے، اور خبردار کیا کہ اس طرح کے حملے سے شہر میں پھنسے شہریوں کو نقصان پہنچے گا اور اسرائیل کو عالمی سطح پر مزید الگ تھلگ کر دیا جائے گا لیکن وہ اب بھی اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔