اوٹاوا: کینیڈا میں ہونے والی نئی طبی تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ ہر 5 میں سے 1 کرونا مریض میں بخار، کھانسی اور سونگھنے کی حس سے محرومی جیسی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔
تفصیلات کے مطابق بخار، کھانسی اور سونگھنے کی صلاحیت سے محرومی کرونا کی عام علامات سمجھی جاتی ہیں لیکن یہ 20 فیصد کرونا مریضوں میں ظاہر ہی نہیں ہوتی ہیں، ہر 5 میں سے ایک مریض میں یہ علامات سامنے نہیں آتیں بلکہ معدے کے مختلف مسائل سے وبا کی شناخت کی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کینیڈا کی یونیورسٹی آف البرٹا فیکلٹی آف میڈیسین اینڈ ڈینٹسٹی میں ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ کرونا مریضوں میں معدے کی مختلف قسم کی علامات ہوتی ہیں، مگر ان میں کھانے کی اشتہا ختم ہوجانا، قے، متلی، ہیضہ اور پیٹ میں درد نمایاں ہیں جو عموماً مریضوں میں ظاہر ہوتی ہیں۔
یہ تحقیق طبی جریدے جرنل Abdominal ریڈیولوجی میں شایع ہوچکی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ 18 فیصد مریضوں میں معدے کی علامات ہوتی ہیں جبکہ 16 فیصد میں اس سے جڑی علامات نظر آتی ہیں۔
کیا سردیوں میں کرونا وائرس زیادہ خطرناک ہو جائے گا؟
اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 15 جولائی تک شایع ہونے والی 36 تحقیقی رپورٹس کا مشاہدہ کیا جس کے بعد اپنی ریسرچ تیار کی جس میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ معدے کی علامات کرونا مریضوں میں عام ہورہی ہیں۔
ماہرین طب نے اس ریسرچ میں معدے کے علاوہ دیگر علامات کا بھی جائزہ لیا جو ممکنہ طور پر کرونا کی وجوہات ہوسکتی ہیں، ان علامات میں چھوٹی اور بڑی آنت میں ورم جبکہ آنتوں کی دیوار میں ہوا بھی شامل ہیں۔
مذکورہ بالا علامات کرونامریضوں میں کم پائی جاتی ہیں لیکن اگر کسی مریض میں ظاہر ہوں تو وبا اس میں سنگین نوعیت کی ہوتی ہے۔ محققین نے بتایا کہ یہ علامات ضروری نہیں کہ کرونا کی وجہ سے ہوں بلکہ دیگر بیماریوں کی وجہ سے بھی مریضوں میں یہ علامات ظاہر ہوسکتی ہیں۔