ہفتہ, دسمبر 7, 2024
اشتہار

دوبارہ ریفرنڈم برطانوی عوام کے ’ایمان‘ کو نقصان کو پہنچائے گا، تھریسامے

اشتہار

حیرت انگیز

لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے اراکین پارلیمنٹ کو خبردار کیا کہ یورپی یونین سے علیحدگی کےلیے دوبارہ ریفرنڈم ’برطانوی عوام کے ایمان کو نقصان پہنچائے گا‘۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی عوام نے سنہ 2016 میں ریفرنڈم کے ذریعے 2019 مارچ میں یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کیا تھا، لیکن یورپی یونین کی جانب سے معاہدے پر منظوری کے باوجود تھریسامے کا بریگزٹ معاہدے کا مسودہ تاحال برطانوی پارلیمنٹ سے منظور نہیں ہوسکا ہے۔

مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ سابق برطانوی وزرائے اعظم جان میجر اور ٹوبی بلیئر کی جانب زور دیا جارہا ہے کہ اگر ایم پیز معاہدے کو آگے بڑھانے کےلیے راضی نہیں ہوتے تو دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے۔

- Advertisement -

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق تھریسامے نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ دوبارہ ریفرنڈم ’ہماری سیاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گا‘ اور ’آگے بڑھنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچے گا‘۔

مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ معاہدے پر 11 دسمبر کو پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ کی جانے تھی جسے برطانوی وزیراعطم تھریسامے نے ملتوی کردیا تھا، برطانوی وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ معاہدے بڑے پیمانے پر مسترد کردیا جاتا۔

مزید پڑھیں : ٹونی بلیئر دوبارہ ریفرنڈم کے ذریعے بریگزٹ کو نقصان پہچانا چاہتے ہیں، تھریسامے کا الزام

یاد رہے کہ گذشتہ روز برطانوی وزیر اعظم ھریسامے نے سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر پر الزام عائد کیا تھا کہ ٹونی بلیئر دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ کرکے معاہدے کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے کہا کہ ٹونی بلیئر کے ردعمل نے اس آفس کی توہین کی ہے جس میں وہ بحیثیت وزیر اعظم کام کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ بھی بریگزٹ معاہدے پر دوبارہ ریفرنڈم کروا کر اپنی ذمہ داروں سے بری از ذمہ نہیں ہوسکتے۔

دوسری جانب سابق برطانوی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ کے پاس دوبارہ ووٹنگ کے علاوہ کوئی دوسرا اختیار نہیں۔

مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور

خیال رہے کہ گذشتہ شب برطانوی وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے تحت ہونے والی ووٹنگ میں تھریسامے نے 200 ووٹ حاصل کیے جبکہ مخالفت میں 117 ووٹ پڑے تھے جس کے باعث تحریک ناکام ہوگئی تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں