شمالی برازیل میں مینڈک کی نئی دریافت ہونے والی نسل کا نام لوک کہانیوں کی خواتین جنگجوؤں کے نام پر رکھ دیا گیا۔
برازیل کے شمالی حصے میں ایمازون کے جنگل میں دریافت ہونے والے اس نئی نسل کے مینڈکوں میں جالی جیسی جلد، نیم شفاف پلکیں اور سر پر ہڈی موجود ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان مینڈکوں کو جنگجو مینڈک کی نسل کہا جاتا ہے کیونکہ ان کے جسم میں موجود ابھری ہوئی ہڈی باہمی لڑائیوں کے وقت کام آتی ہے۔
ایسے جنگجو مینڈکوں کی دنیا بھر میں 93 اقسام پائی جاتی ہیں۔
مینڈکوں کے درمیان لڑائیاں مادہ مینڈک یا اپنے علاقے کے لیے ہوتی ہیں اور ایسے وقت میں یہ ہڈی ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: انسان کے چہرے کی ساخت مینڈک کے جیسی
برازیل میں نئی دریافت ہونے والی قسم بھی جنگجو مینڈک کی ہی قسم ہے۔ مینڈک کی اس نئی قسم کا نام بوانا اکامابا رکھا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ نام برازیل کی لوک کہانیوں میں موجود جنگجو خواتین کے نام پر رکھا گیا ہے۔
ماہرین نے مزید بتایا کہ سولہویں صدی کے سیاحوں نے اپنے قصوں میں بیان کیا ہے کہ اس علاقے میں ایسا قبیلہ رہتا تھا جس کی حکمران خواتین ہوا کرتی تھیں۔
قبیلے کی تمام خواتین نہایت بہادر اور جنگجو ہوا کرتی تھیں۔ اس قبیلے کو اکاماباز کے نام سے پکارا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مینڈکوں کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ اپنے آپ کو پتوں میں چھپانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔