تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

نیتن یاہو کے اقتدار کا سورج غروب، حتمی معاہدے پر دستخط

تل ابیب : نیتن یاہو کے اقتدار کا سورج غروب ہوگیا ، وزیراعظم نے جمعے کے روز آخری اتحادی معاہدے پر دستخط کردیے ، جس کے مطابق نفتالی بینیٹ دو سال تک وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق اسرائیل بارہ سال کے طویل عرصے بعد وزیر اعظم نیتن یاہو کے بغیر مخلوط حکومت بننے کے قریب پہنچ گیا ہے، وزیراعظم نے جمعے کے روز آخری اتحادی معاہدے پر دستخط کیے۔

شراکت اقتدار معاہدے کے مطابق الٹرا نیشنلسٹ یامنہ پارٹی کے نفتالی بینیٹ دو سال تک وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دیں گے، اس موقع پر بینیٹ کا کہنا تھا کہ ’اتحاد سے ڈھائی سال تک جاری رہنے والے سیاسی بحران کا خاتمہ کیا جا رہا ہے، اگرچہ یہ بات واضح نہیں ہے کہ اس اتحاد میں شامل مختلف عناصر کتنے عرصے تک ایک دوسرے کے ساتھ رہیں، اس کے بعد وہ عہدہ سنٹرسٹ یش ایتد پارٹی کے یایئر لیپد کے حوالے کر دیں گے۔

پارٹیوں کے درمیان ہونے والے معاہدوں کے اہم نکاتوں میں وزیراعظم کی ٹرم کو دو بار یا آٹھ سال تک محدود رکھنا، ایک ایسے انفراسٹرکچر کی تیاری جس میں نئے ہسپتال، ایک نئی یونیورسٹی اور نیا ایئرپورٹ شامل ہو اور ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے دو سالہ بجٹ پاس کرنا ہے۔

اس کے علاوہ علاقائی اور ریاستی معاملات پر ’سٹیٹس کو‘ برقرار رکھنا ، اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے تک سفری سہولیات کی فراہمی کا منصوبہ نکات شامل ہیں۔

خیال رہے مخلوط اتحاد میں شامل پارٹیوں سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ بڑے سفارتی معاملات جیسے اسرائیل، فلسطین تنازع کو چھیڑنے کے بجائے زیادہ تر معاشی اور معاشرتی امور پر توجہ دے گا۔

یاد رہے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کو مخلوط حکومت بنانے کے لیے 28 روز کی مہلت دی گئی تھی تاہم وہ حکومت بنانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ اگر یائر لاپید بھی حکومت سازی میں ناکام رہے تو پھر پانچویں مرتبہ انتخابات کرائے جائیں گے۔

Comments

- Advertisement -