محققین نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا کی نئی قسم اومیکرون سے متاثرہ کیسز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے تاہم اس کی ویرئنٹ کی سنگینی، اسپتال میں داخلے اور موت کے خطرے کی شرح دیگر اقسام کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی افریقہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کمیونیکیبل ڈیزیز کے سائنس دانوں نے حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ کرونا کی دیگر اقسام کے مقابلے میں اومیکرون کی شدت بہت کم ہے جب کہ اس ویرئنٹ سے اموات کا خطرہ بھی انتہائی کم ہے۔
سائنسدانوں کی جانب سے یہ تعین کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بیماری کی کم شدت کی وجہ ویکسینیشن یا سابقہ بیماری تو نہیں یا کورونا کی نئی قسم بذات خود دیگر کے مقابلے میں زیادہ جان لیوا نہیں۔
اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اومیکرون سے بیمار ہونے پر سنگین بیماری کا خطرہ ایک چوتھائی حد تک کم ہونے کی وجہ ممکنہ طور پر وائرس خود ہے اور ڈیلٹا کے مقابلے میں اومیکرون میں جان لینے کی صلاحیت بھی 25 فیصد کم ہے۔
تاحال اس تحقیق کے نتائج کسی جریدے میں شائع نہیں ہوئے جس کے باعث اسے عالمی سطح پر مستندد تصور نہیں کیا جاسکتا ہے تاہم اس سے قبل برطانیہ میں ہونے والی تحقیق میں بھی ایسا ہی انکشاف کیا گیا تھا کہ ڈیلٹا قسم کے مقابلے میں اومیکرون کی شدت بہت کم ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسے افراد جو پہلے کووڈ سے متاثر نہ ہوئے ہوں یا ویکسینیشن کے عمل سے نہ گزرے ہوں، ان میں اومیکرون سے بیمار ہونے پر ہسپتال میں داخلے کا خطرہ ڈیلٹا کے مقابلے میں 11 فیصد تک کم ہوتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا کی یہ نئی قسم ویکسینز کی افادیت میں کمی لاتی ہے۔