تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

رات 10 سے صبح 8 تک اب کوئی بچہ ویڈیو گیم نہیں کھیل سکے گا، نئی حکمت عملی تیار

چین میں رات 10 سے صبح 8 تک ویڈیو گیم کھیلنے پر پابندی کو برقرار رکھنے کے لیے ٹیکنالوجی کمپنی نے چہرے کی شناخت کا نیا سسٹم متعارف کرایا ہے۔

کم عمر افراد اور بچوں کو گیم کی لت سے بچانے کے لیے چینی حکومت نے سال 2019 میں پابندی کا اعلان کیا تھا جس کے تحت 18 سال سے کم عمر کے بچے رات دس سے صبح آٹھ بجے تک ویڈیو گیم نہیں کھیل سکیں گے لیکن اس کے باوجود کئی بچے دیگر سسٹم استعمال کرکے پابندی کے اوقات میں بھی گیم کھیلتے ہیں۔

تاہم اب چین کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ٹین سینٹ ہولڈنگز لمیٹڈ نے ایسا سسٹم متعارف کرایا ہے جس کے تحت سسٹم چہرے کی مدد سے عمر کی شناخت کرکے خودکار طریقے سے گیم لاگ آف کردے گا۔

کمپنی نے اس سسٹم کو مڈنائٹ پٹرول کا نام دیا ہے اور اس کا نفاذ ٹین سینٹ کی 60 فیصد سے زیادہ گیمز پر ہوگا اس طرح 18 سال سے کم عمر افراد رات 10 بجے سے صبح 8 بجے تک گیمز نہیں کھیل سکیں گے۔

عالمی ادارہ صحت، آن لائن ویڈیو گیم کھیلنا ذہنی بیماری ہے، ڈرافٹ تیار

ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چہرے کی شناخت کا یہ سسٹم گیمز کھیلنے والوں کے چہرے اسکین کرکے ان کی عمر کی جانچ پڑتال کرے گا اور جو فرد بھی چہرے کی شناخت سے انکار یا تصدیق نہیں کراسکے گا، اسے کم عمر سمجھا جائے گا اور زبردستی آف لائن کردیا جائے گا۔

خیال رہے کہ چین امریکا کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی گیمنگ مارکیٹ ہے۔ کئی تحقیق میں ویڈیو گیمز بچوں کی ذہنی صحت خراب کرنے کی وجہ بنی ہیں جس کے باعث چینی حکومت نے پابندی کا یہ قدم اٹھایا۔

چین میں نافذالعمل پاپندی کے تحت عام دنوں میں 18 سال سے کم عمر بچے آن لائن گیمز ایک دن میں 90 منٹ سے زیادہ نہیں کھیل سکتے جبکہ رات 10 سے صبح 8 مکمل پابندی ہوتی ہے، ہفتہ وار تعطیلات کے دوران روازنہ کی بنیاد پر تین گھنٹے کھیلنے کی اجازت دی گئی ہے۔

Comments

- Advertisement -