تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

سانحہ کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ میں‌ جدید اسلحہ رکھنے پر پابندی کا بل منظور

ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کے ایوان نے جدید اسلحہ رکھنے پر پابندی کا بل منظور کرلیا، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد آٹومیٹک گنز پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم جسٹنڈا آرڈرن نےجوکہا وہ کردکھایاکیونکہ نیوزی لینڈ کے اراکین اسمبلی نے اسلحے سے متعلق قانون میں ترمیم کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کرلی۔ کیوی پارلیمنٹ نےآٹومیٹک اورسیمی آٹومیٹک گنزپرپابندی کی بھی منظوری دے دی جس کے بعد اب جدید اسلحہ رکھنا جرم تصور کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: کرائسٹ چرچ میں جو ہوا وہ ہمارے ملک کی پہچان نہیں، وزیر اعظم نیوزی لینڈ

یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے علاقے کرائسٹ چرچ میں واقع دو مساجد میں دہشت گرد حملے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 50 نمازی شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

پولیس نے چوبیس گھنٹے کے اندر مرکزی حملہ آور کو گرفتار کرلیا تھا جس کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی تھی، حملہ آور آسٹریلوی شہری تھا جس کی آسٹریلیا نے بھی تصدیق کردی تھی۔

سیاہ فام دہشت گرد پر عدالت نے گزشتہ دنوں فردِ جرم عائد کی اور اُس کے دماغی معائنے کا بھی حکم دیا۔  کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کو 50 افراد کے قتل اور 39 کے اقدام قتل سمیت مجموعی طور پر 89 الزامات کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے 25 مارچ کو سانحہ کرائسٹ چرچ کی تحقیقات کے لیے رائل کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملوں کی تحقیقاتی رپورٹ دسمبر تک موصول ہوگی، جیسنڈا آرڈرن

دو روز قبل کیوی وزیر اعظم نے آگاہ کیا تھا کہ کرائسٹ چرچ میں ہونے والے حملوں سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ دسمبر تک سامنے آئے گی، اس ضمن میں حساس ادارے اپنا کام کررہے ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے لیے رائل کمیشن تشکیل دے دیا گیا جس میں حکومتی نمائندے اور حساس اداروں کے اہلکار شامل ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران حملہ آور کی سرگرمیوں، سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا استعمال اور عالمی رابطوں سے متعلق شواہد حاصل کیے جائیں گے جبکہ کمیشن دہشت گردی کی روک تھام کے لیے بھی رپورٹ تشکیل دے گا تاکہ مستقبل میں ایسا کوئی افسوسناک واقعہ پیش نہ آئے۔

Comments

- Advertisement -