ویلنگٹن: زیادہ تر ماہرین نے کرونا وائرس کی وبا کے آغاز کے سلسلے میں یہی کہا ہے کہ اس کے لیے ذمہ دار پرندہ چمگادڑ ہے، تاہم اس پرندے کو نیوزی لینڈ میں سال کے ’بہترین پرندے‘ کا ایوارڈ دے دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی وبا کے پھوٹتے ہی جس ایک جاندار کو سب سے زیادہ کوسا جا رہا تھا وہ تھا چمگادڑ، لیکن نیوزی لینڈ میں رواں ماہ چگادڑ کو سال کے بہترین پرندے کے ایوارڈ سے نواز دیا گیا ہے۔
فوریسٹ اینڈ برڈ نامی ادارہ یہ مقابلہ ہر سال منعقد کراتا ہے، رواں سال چمگادڑ کا نام بھی مقابلے میں شامل کرایا گیا تھا۔
نیوزی لینڈ میں پائے جانے والے چمگادڑ کی قِسم پیکا پیکا تُو روا کو مقابلے میں 3 ہزار ووٹوں سے برتری حاصل ہوئی، فوریسٹ اینڈ برڈ کے مطابق مقابلے میں تقریباً 58 ہزار ووٹ تھے اور وہ دنیا بھر سے آئے تھے، یہ اس مقابلے کی 17 برس کی تاریخ میں سب سے زیادہ ڈالے گئے ووٹ تھے۔
پیکا پیکا توُ روا یا لمبی دُم والے چمگادڑ نیوزی لینڈ میں پائے جانے والے چمگادڑوں کی 2 اقسام میں سے ایک ہیں، یہ دنیا میں سب سے زیادہ نایاب ممالیہ ہیں، چمگادڑ نیوزی لینڈ کا واحد آبائی زمینی ممالیہ بھی ہے جسے قومی سطح پر اہم سمجھا جاتا ہے۔
ان کا سائز انگوٹھے جتنا ہوتا ہے اور جب یہ پیدا ہوتے ہیں اس وقت یہ شہد کی بڑی مکھی جتنے چھوٹے ہوتے ہیں، چمگادڑوں کی نسل کو چوہے، پوسمز، سٹوٹس اور بلیوں سے خطرہ ہے۔
چمگادڑ نے یہ مقابلہ گزشتہ برس کے فاتح پرندے کاکاپو سے جیتا، جو دنیا کا واحد ایسا طوطا ہے جو رات بھر جاگتا ہے اور اڑتا نہیں۔