تازہ ترین

نیند پوری کرنے کے حیرت انگیز فوائد

دن بھر کام کی تھکاوٹ کے بعد پرسکون نیند لینا ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے، دل چاہتا ہے کہ ہماری نیند بنا کسی خلل کے آرام دہ اور پرسکون ہو۔

رات کی بھرپور نیند نہ صرف آپ کا مزاج خوشگوار بناتی ہے بلکہ آنکھوں کے گرد بدنما سیاہ حلقے بھی پیدا نہیں ہونے دیتی، مگر مناسب دورانیے تک سونا آپ کے دل، وزن اور ذہن سمیت ہر چیز کی صحت کیلئے بہترین ثابت ہوتا ہے۔

نیند کے دوران آپ کا ذہن حیرت انگیز طور پر بہت زیادہ مصروف ہوتا ہے، سونے کے دوران ذہن آپ کی ان یادوں یا مشق کی صلاحیتوں کو مضبوط کرتا ہے جو آپ جاگنے کے دوران سیکھتے ہیں۔

نیویارک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جب آپ کوئی نئی چیز سیکھتے ہیں تو مناسب نیند سے جاگنے کے بعد آپ کی کارکردگی زیادہ بہتر ہوجاتی ہے۔

بہت زیادہ یا بہت کم نیند زندگی کا دورانیہ کم کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ 2010ءکی ہاورڈ یونیورسٹی کی 50 سے 79 سال کی عمر کی خواتین پر ہونے والی تحقیق کے مطابق جو خواتین رات کو 5 گھنٹے سے کم یا 7گھنٹے سے زیادہ سوتی ہیں ان میں ہلاکتوں کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔

جس کی ابھی کوئی وجہ تو واضح نہیں ہوسکی تاہم ایک اندازہ ہے کہ اس سے جسمانی نظام میں آنے والی تبدیلیاں ذیابیطس، بلڈ پریشر اور امراض قلب وغیرہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔

جسمانی ورم امراض قلب، فالج، ذیابیطس، جوڑوں کے امراض اور جلد بڑھاپے کا سبب بن سکتی ہے، امریکہ کی ایموری یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ رات کو 6 گھنٹے یا اس سے کم نیند لیتے ہیں ان کے خون میں جسمانی ورم کا سبب بننے والے پروٹین کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جس کا نتیجہ دل کے دورے کی صورت میں نکلتا ہے۔

ہاورڈ یونیورسٹی اور بوسٹن کالج کی ایک مشترکہ تحقیق کے مطابق رات کی میٹھی نیند کے بعد اگر مصوری یا کچھ لکھنے کا کام کیا جائے تو آپ کا ذہن تخلیقی اعتبار سے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے کیونکہ سونے کے دوران دماغ یاداشت کو مضبوط کرنے کے ساتھ انہیں ری اسٹرکچر بھی کرتا ہے جس کا نتیجہ تخلیقی صلاحیت میں اضافے کی شکل میں نکلتا ہے۔

10سے 16 سال کی عمر کے ایسے بچے جن کی نیند کا دورانیہ کم ہو یا کسی قسم کے عارضے جیسے سانس کی تکلیف یا خراٹوں وغیرہ کا شکار ہو انہیں دوران تعلیم توجہ مرکوز کرنے اور سیکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

طبی جریدے جرنل سلیپ میں 2010ءمیں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ناکافی نیند کا نتیجہ امتحانات کے خراب ترین نتائج کی صورت میں نکلتا ہے۔

Comments

- Advertisement -