کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ملک خوشی سے آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاتا، جس وقت آئی ایم ایف کے پاس گئے اس وقت معاشی حالت خراب تھی۔
تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی پہلی اور دوسری لہر میں حکومت، اسٹیٹ بینک نے اقدامات کیے، جو پالیسیاں پاکستان کے حق میں ہوں گی ان پر ہی عمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں پالیسی ریٹ 13 فیصد پہلی مرتبہ نہیں ہوا، 2008 اور 2010 میں بھی پالیسی ریٹ 13 فیصد ہوا تھا۔
رضا باقر نے کہا کہ ہمارا فوکس ہے لوگوں کا روزگار بچایا جائے، اس کو مدنظر رکھ کر آئی ایم ایف سے بات کریں گے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مانیٹری پالیسی سے معیشت کو بڑی سپورٹ ہے، کورونا کے دوران اسٹیٹ بینک نے 250 ارب روپے کے سستے قرضے دیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں رضا باقر کا کہنا تھا کہ ہم نے مشکل فیصلے کیے ہیں اور ان فیصلوں کے نتائج آرہے ہیں، سپلائی چین درست ہونے سے بھی بہتری ہوگی۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ جتنا زیادہ زرمبادلہ ذخائر ہوگا وہ ملک اتنا ہی خود مختار ہوگا، گرتے ہوئے زرمبادلہ ذخائر پر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے، زرمبادلہ ذخائر معاشی خودمختاری اور آزادی فراہم کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چند ماہ میں زرمبادلہ ذخائر 12.5 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں، معاشی صورتحال میں بہتری ہورہی ہے، اصلاحات کی وجہ سے چیزیں بہتر ہوتی نظر آرہی ہیں۔