تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

نو فادرز ان کشمیر: تین دہائیوں‌ پر محیط لہو رنگ انتظار!

2014 میں ایشون کمار نے اس فلم کی عکس بندی شروع کی تھی اور پچھلے سال بھارت میں‌ بڑے پردے پر اس کی نمائش کی گئی۔

بھارتی فلم ڈائریکٹر اور ہدایت کار ایشون کمار کو اپنی اس فلم پر کڑی تنقید جھیلنا پڑی، کیوں کہ انھوں نے اس فلم میں‌ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی درندگی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں‌ کا پردہ چاک کیا اور بتایا ہے کہ معصوم اور نہتے کشمیریوں کیسے گھروں سے اٹھا کر لاپتا کردیا گیا اور کئی برس بعد بھی اہلِ خانہ اپنے پیاروں کے منتظر ہیں۔ انھیں نہیں معلوم کہ وہ زندہ ہیں یا موت ان کا مقدر بن چکی ہے۔

اس فلم کا ٹائٹل "نو فادرز ان کشمیر” ہے جو ان دنوں برطانیہ میں بڑے پردے پر دیکھی جارہی ہے اور اس کا بہت چرچا ہو رہا ہے۔ برطانوی اخبارات اور مختلف جریدوں میں اس فلم پر بات کی گئی ہے اور تبصرہ نگاروں کے مطابق یہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرتی ہے۔

فلم کی کہانی ان افراد کے گرد گھومتی ہے جن کی اولادیں تین دہائیوں سے اپنے والدین کی صورت دیکھنے کو ترس رہی ہیں اور آج بھی ان کی تلاش میں ہیں۔ یہ لوگ آزادی کے حصول کے لیے تحریک کا حصہ بنے تھے اور بھارتی فوج کی حراست میں لاپتا ہوئے۔ ان کے اہلِ خانہ کو ان کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا جارہا اور اب انھیں نہ دیکھے ہوئے تین دہائیاں گزر چکی ہیں۔

ان کے اہلِ خانہ یہ جاننا چاہتے ہیں‌ کہ ان کے پیارے زندہ ہیں یا مر چکے ہیں۔ اگر انھیں موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے تو کم از کم یہی بتا دیا جائے کہ وہ کہاں دفن ہیں؟

ایشون کمار کی اس فلم کی نمائش بھارتی سنیماؤں میں تو چند روز ہی جاری رہ سکی تھی۔ مگر اب یہ برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز میں بھی دکھائی جارہی ہے جب کہ چند یورپی ممالک اور امریکا میں بھی اس کی نمائش متوقع ہے۔

Comments

- Advertisement -