بدھ, دسمبر 11, 2024
اشتہار

قومی ادارہ صحت کے نئے سربراہ کی تعیناتی تاحال نہ ہو سکی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: حکومت شعبہ صحت کا سب سے بڑا قومی ادارہ تباہ کرنے پر تل گئی ہے، قومی ادارہ صحت کے نئے سربراہ کی تعیناتی تاحال نہ ہو سکی، جب کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر قومی ادارہ صحت 2 مارچ کو ریٹائرڈ ہو رہے ہیں۔

ذرائع نے اے آ ر وائی نیوز کو بتایا ہے کہ قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر عامر اکرام دو مارچ کو مدت ملازمت پوری ہونے پر ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔

تاہم وزارت قومی صحت این آئی ایچ کے نئے سربراہ کے لیے امیدوار کو حتمی شکل نہیں دے سکی، ذرائع کا کہنا ہے کہ قواعد کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی ایچ کی ریٹائرمنٹ سے 3 ماہ قبل نئے سربراہ کے لیے شارٹ لسٹ کیے گئے ناموں کی سمری وزارت صحت کو ارسال کی جاتی ہے، تاہم ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کے لیے فائل ورک تاحال شروع نہیں کیا گیا۔

- Advertisement -

پروفیسر عامر اکرام مسلم لیگ ن کے دور میں ڈیپوٹیشن پر قومی ادارہ صحت میں آ کر ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات ہوئے تھے اور گزشتہ 6 سال سے ڈیپوٹیشن میں دو بار توسیع لے چکے ہیں۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پروفیسر عامر اکرام مبینہ طو ر پر ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعیناتی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق قومی ادارہ صحت تشکیل نو ایکٹ کے نفاذ کو 2 سال گزر نے کے باوجود اصلاحات مکمل نہ ہونے سے ادارہ شدید مشکلات کا شکار ہے۔ پارلیمنٹ نے 2021 میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ری آرگنائزیشن ایکٹ منظور کیا تھا۔ ایکٹ کے تحت قومی ادارہ صحت کے نئے 7 سینٹرز قائم کیے گئے ہیں لیکن سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول سمیت 6 یونٹس کے سربراہان کا تقرر تاحال نہیں ہو سکا ہے۔

قومی ادارہ صحت میں اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہو سکا، 2 سال گزر گئے

ذرائع کے مطابق این آئی ایچ یونٹس سربراہان کی عدم تقرری کی وجہ مبینہ بیرونی مداخلت ہے، این آئی ایچ بورڈ آف گورنر کے درجنوں اجلاس ہونے کے باوجود بورڈ اصلاحات پر بھی عمل درآمد کی پالیسی وضع نہیں کر سکا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ادارہ صحت تشکیل نو ایکٹ میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا عہدہ ختم کر دیا گیا تھا لیکن پروفیسر عامر اکرام چھ سال سے این آئی ایچ میں ڈیپوٹیشن پر بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

Comments

اہم ترین

جہانگیر خان
جہانگیر خان
جہانگیر خان اے آر وائی نیوز اسلام آباد کے نمائندے ہیں۔ وہ پارلیمانی امور، صحت، کشمیر، جی بی اور پیپلز پارٹی سے متعلق خبریں رپورٹ کرتے ہیں۔

مزید خبریں