اسلام آباد: نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ملزم کیخلاف مقدمہ پولیس افسرپرحملے اور گالم گلوچ کی دفعات کےتحت درج کیاگیا۔ مقدمہ پولیس انسپکٹرکی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں درج ہوا۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ ملزم نےکمرہ عدالت میں گالم گلوچ کی اور کمرہ عدالت سے جانے سے انکار کیا، ملزم نےاپنےآپ کوٹکرمارکرزخمی کرنےکی کوشش کی۔
بدھ کے روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی تو ایڈیشنل سیشن جج عطاربانی نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر ملزم ظاہر جعفر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے آغاز پر مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی عدالتی کارروائی کے دوران بولنے کی کوشش تو پولیس اہلکاروں نے اس خاموش رہنے کا کہا جس پر ظاہر جعفر نے پولیس اہلکاروں سے ہاتھا پائی شروع کردی اور نازیباالفاظ کا استعمال کیا۔
ملزم ظاہر جعفر چلا چلا کر حمزہ کا نام پکارتا رہا اور کہنے لگا کہ میں نے ایک چیز کہنی ہے، میں کمرہ عدالت میں رہ کر جج سےکچھ کہنا چاہتا ہوں، جس پر جج نے پولیس کو حکم دیا کہ ملزم کو کمرہ عدالت سے باہر لے جایا جائے، جس پر ملزم ظاہر جعفر نے کہا کہ اب نہیں بولوں گا، اور پھر دروازے کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔
واضح رہے کہ عدالت نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت تمام 12 ملزمان پر فرد جرم عائد کرچکی ہے، ملزم کے وکیل رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا تھا کہ کہ ذاکر جعفر کے خلاف ایسا کوئی ثبوت نہیں کہ فرد جرم عائد کی جائے۔
خیال رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔
ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی جس کے تحت ملزم کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔