وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم نے نورمقدم قتل کیس کے فیصلےکا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے سے انصاف کی حقیقی معنوں میں جیت ہوئی ہے۔
فروغ نسیم نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس پراسیکیوشن سروس اور پراسیکیوٹر کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے بہترین طریقے سے کیس کے شواہد اور دلائل پیش کیے۔
انہوں نے کہا کہ نورمقدم قتل کیس کوبہترین طریقےسےمنطقی انجام تک پہنچایا گیا ہےکیس کا فیصلہ آنے سے نظام عدل مزید مضبوط ہوا ہے حکومت کامقصد قانون کی حکمرانی ہے۔
وزیرقانون نے کہا کہ عورتوں اور بچوں کےحقوق کی مکمل حفاظت ہے زیادتی کےکیسز میں اس طرح کے مضبوط فیصلے ہمارا مقصد ہے حقوق پامال کرنےوالوں کو کڑی سےکڑی سزا یقینی بنانا ہماری ترجیح ہے اینٹی ریپ ایکٹ کے نفاذ سے جرائم میں یقینی کمی ہوگی۔
واضح رہے سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا حکم دیتے ہوئے ملزم کے والدین کو عنایت جرم کے الزام سے بری کر دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا حکم دیا۔
سیشن عدالت نے تھراپی ورکس کے ملزمان کو بری کرتے ہوئے شریک ملزمان جمیل اور جان محمد کو 10،10سال قید کی سزا کا حکم دیا جبکہ ظاہرجعفر کے والدین کو عنایت جرم کے الزام سے بری کردیا۔
ظاہر جعفر کو قتل،اٖغوا ،جرم چھپانے ،حبس بے ویگر دفعات سمیت دفعہ 201، 364 ،342,176 ،109 ،302 کے تحت سزا سنائی گئی۔
یاد رہے 22 فروری کو سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا ، سماعت میں مدعی وکیل شاہ خاور کے مطابق نورمقدم قتل کیس میں ڈی وی ار، سی ڈی ار، فورینزک اور ڈی این ائے پر مبنی ٹھوس شواہد ہیں، نورمقدم قتل کیس میں تمام شواہد سائنٹیفکلی شامل کیے گئے ہیں۔