تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

بیاسی ویں قسط: پُر اسرار ہیروں والی گیند اور دہشت بھری دنیا

نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

پچھلی تمام اقساط پڑھنے کے لیے اس لنک کو کھولیے

جیزے اچھل کر بولا: ’’ارے یہ تو ایسی بو ہے جیسے آگ لگی ہوئی ہو۔‘‘ یہ کہہ کر وہ تیزی سے کمرے سے باہر نکلا، باہر چھت میں آگ لگی ہوئی تھی، وہ چلا کر بولا: ’’بالٹیوں میں پانی لاؤ، جلدی کرو۔‘‘

فیونا، جبران اور دانیال باہر کی طرف دوڑے۔ جبران خوف زدہ ہو کر چیخا: ’’انکل اینگس کے گھر کو آگ لگ گئی ہے، باہر نکلو سب۔‘‘

وہ تینوں گھر سے باہر نکل گئے تھے جب کہ اندر جمی، جیزے اور اینگس بالٹیوں میں پانی بھر بھر کر آگ پر پھینکنے لگے، اور پھر کچھ ہی دیر میں آگ پھیلنے سے پہلے ہی بجھ گئی۔ لیکن سیاہ پانی نے دیواروں کا ستیاناس کر دیا تھا۔ اینگس یہ دیکھ کر دکھی ہو گئے۔ ’’ان نشانات کو صاف کرنا تو ناممکن ہے، مجھے لازماً دوبارہ پینٹ کروانا پڑے گا۔‘‘

تینوں واپس اندر آ گئے تھے، فیونا کا خیال تھا کہ آگ آتش دان سے لگی ہوگی، اس لیے اس نے آتے ہی پوچھا: ’’انکل، ہوا کیا ہے، آگ چھت تک کیسے پہنچی؟‘‘

اینگس کی آنکھوں میں تشویش کے سائے دوڑنے لگے تھے، انھوں نے دھیمے لہجے میں کہا: ’’میں یہاں ایک طویل عرصے سے رہتا آ رہا ہوں، ایسا واقعہ کبھی نہیں ہوا۔‘‘ یہ کہہ کر وہ جمی اور جیزے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے لگے۔ چند لمحے یوں ہی گزر گئے، آخر کار جمی نے اثبات میں سر ہلا کر کہا: ’’جی ہاں، یہ وہی دشمن ہے، اب ہمیں مزید احتیاط کرنی ہوگی، اس گولے میں جتنے ہیرے آئیں گے، اتنی ہی پریشانیاں ہمارے ارد گرد بڑھیں گی۔‘‘

وہ تینوں پریشان کھڑے تھے، اور ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے، لیکن اتنا وہ سمجھ گئے تھے کہ یہ تینوں بڑے وہ کچھ جانتے ہیں جو انھیں معلوم نہیں تھا۔ ایسے میں دانیال نے ہمت کر کے پوچھ ہی لیا: ’’آخر یہاں ہو کیا رہا ہے؟‘‘

اینگس اچانک ان کی طرف مڑے: ’’میرا خیال ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ میں تم سب کو کھل کر ساری بات بتا دوں۔‘‘ انھوں نے ایک طویل سانس لی اور پھر جمی اور جیزے سے مخاطب ہوئے: ’’براہِ مہربانی آپ دونوں یہاں صفائی کر دیں، میں ابھی آ کر آپ دونوں کے ساتھ شامل ہو جاؤں گا۔‘‘

یہ کہہ کر وہ تینوں بچوں کو اندر کمرے میں لے گئے اور بتانے لگے: ’’جمی، جیزے اور جونی وہ نہیں ہیں جو وہ بتاتے ہیں، لیکن پہلے مجھ سے وعدہ کرو کہ یہ باتیں کسی کو نہیں بتاؤ گے۔‘‘

تینوں نے وعدہ کر لیا تو اینگس نے کہا: ’’جمی کا اصل نام کوآن، جیزے کا پونڈ اور جونی کا کیتھور ہے، آلرائے کیتھمور…‘‘

اتنا سنتے ہی تینوں بے اختیار اچھل پڑے۔ ’’یعنی کنگ کیگان کا مؤرخ، جس نے وہ قدیم کتاب لکھی؟‘‘ جبران کو اپنی سماعت پر یقین نہیں آیا۔ اینگس نے مضبوط لہجے میں کہا: ’’جی ہاں ۔۔۔ آلرائے کیتھمور۔‘‘

’’نہیں یہ ناممکن ہے، وہ تو صدیوں پہلے کا انسان تھا۔ کوئی بھی شخص اتنی طویل عمر نہیں جی سکتا۔‘‘ جبران نے سر انکار میں ہلاتے ہوئے کہا اور باقی دونوں کی طرف تصدیق کے لیے دیکھا۔ فیونا اور دانیال نے بھی سر ہلا دیا۔

اینگس نے سر زور زور سے ہلاتے ہوئے کہا: ’’یاد کرو، میں نے تم سے کنگ کیگان کے جادوگر زرومنا کا ذکر کیا تھا، اس نے آلرائے کیتھمور پر ایک منتر پڑھا تھا۔ یعنی جب بھی، کسی بھی زمانے میں قدیم کتاب کھول لی جاتی ہے، وہ ٹائم پورٹل کے ذریعے سفر کرتے ہوئے مستقبل میں پہنچ جاتا ہے۔‘‘

’’اوہ …‘‘ تینوں کے منھ حیرت سے کھل گئے۔ دانیال کو ابھی یقین نہیں آ رہا تھا، وہ بولا: ’’آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جونی ماضی سے آیا ہے … ایک قدیم دور سے؟‘‘

’’جی ہاں۔‘‘ اینگس نے سنجیدگی سے جواب دیا: ’’جب کہ جمی یا کوآن وہ شخص ہے جس نے سیاہ آبسیڈین کو ہائیڈرا میں چھپایا اور وہاں پھندے لگائے۔ اسی طرح جیزے یا پونڈ نے مرجان کو آئس لینڈ میں چھپایا تھا۔ جب تم کوئی ہیرا حاصل کرتے ہو اور ہم اسے واپس جادوئی گولے میں رکھ دیتے ہیں تو یہ لوگ بھی ایک ایک کر کے اس دور میں چلے آتے ہیں۔ زرومنا کا منتر ان پر بھی ویسے ہی کام کرتا ہے جیسا کہ آلرائے کیتھمور پر کرتا ہے۔‘‘

تینوں ششدر ہو کر یہ عجیب و غریب کہانی سن رہے تھے۔ اتنی عجیب و غریب کہانی انھوں نے کبھی نہیں سنی تھی۔ اور یہ سب تو خود ان کے ساتھ ان کی زندگی میں حقیقتاً ہو رہا تھا۔ جبران بولا: ’’تو یہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے بچھو اور ہائیڈرا کی بلائیں تخلیق کیں؟‘‘
دانیال بھی بول اٹھا: ’’اور انھوں نے وائیکنگز اور زلزلہ پیدا کیا تھا!‘‘

(جاری ہے)

Comments

- Advertisement -