تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

اسرائیل مخالف کارٹون چھاپنے پر معروف امریکی اخبار کی وضاحت

نیویارک : معروف امریکی اخبار نے اپنے بین الاقوامی شمارے میں ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم پر مبنی یہود مخالف کارٹون چھاپنے پر وضاحت دیتے ہو ئے کارٹون ہٹا دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکا کے معروف بین الااقوامی خبر رساں ادارے نیو یارک ٹائمز کی جانب سے امریکا اور اسرائیل کے ناجائز تعلقات و حمایت پر مبنی حقائق کارٹون کی صورت میں چھاپے گئے تھے تاہم بعدازاں اسے انتظامیہ کی غلطی قرار دے کر ہٹا گیا۔

امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چھپنے والے اس کارٹون میں نیتن یاہو کو ایک ایسے گائیڈ کتے کے طور پر دکھایا گیا ہے جس کے گلے میں یہودیوں کا چھ کونوں والا ستارہ (ڈیوڈ سٹار) ہے۔

اس کتے کی رسی کو بنیائی سے محروم ڈونلڈ ٹرمپ نے تھام رکھا ہے جن کے سر پر یہودی ٹوپی ہے۔ اخبار کی طرف سے ٹویٹر پر شائع کی گئی وضاحت میں اس نوعیت کا کارٹون چھاپنا انتظامیہ کے فیصلے کی غلطی قرار دیا گیا اور ویب سائیٹ پر سے ہٹا دیا گیا ہے۔

وضاحت میں مزید کہا گیا کہ کارٹون میں یہود مخالف استعارے شامل تھے، کارٹون جارحانہ تھا اور اس کو چھاپنا نیو یارک ٹائمز کا غلط فیصلہ تھا۔

واضح رہے کہ سنہ 14 مئی سنہ 1948 کو مسلمانوں کی مقدس سرزمین فلسطین پر ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کا قیام وجود میں آیا تھا اور 15 مئی کو سب سے پہلے امریکا نے اسرائیل کے وجود کو تسلیم کیا تھا۔

امریکا کی جانب سے 1948 کے بعد مسلسل اسرائیل کی حمایت جاری ہے حتیٰ کہ امریکا نے اسرائیلی حمایت میں اقوام متحدہ سمیت کئی فورمز پر پیش ہونے والی اسرائیل مخالف قراردادوں کو بھی ویٹو کیا ہے۔

امریکی انتظامیہ کی جانب سے 2018 میں سب سے پہلے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرکے امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد امریکی اتحادیوں نے بھی اپنے سفارت خانے یروشلم منتقل کرنا شروع کردئیے تھے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایک ماہ قبل شام کے مقبوضہ علاقے گولان ہائیٹس پر بھی اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کیا گیا ہے۔

Comments

- Advertisement -