تازہ ترین

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

کرونا وبا کے دوران بچوں کے ساتھ کیا ہوا؟ تشویشناک انکشاف

لندن: بچپن کا موٹاپا وبائی مرض کرونا سے پہلے بھی ایک تشویش ناک مسئلہ تھا، لیکن نئے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ وبا کے بعد اب یہ خطرناک حد تک بدتر ہو گیا ہے۔

برطانیہ اور امریکا میں کی گئی تحقیقات کے مطابق کرونا وبا کے بعد بچوں کو ایک نئے مسئلے کا سامنا ہے، کووِڈ۔19 وبا کے دوران بچوں میں موٹاپے کی شرح میں اضافہ ہو چکا ہے، طبی ماہرین نے اسے اہم اور تشویش ناک قرار دیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران مستقل بیٹھے رہنے اور غیر صحت مندانہ خوراک کے استعمال نے بچوں میں موٹاپے کی بیماری میں اضافہ کیا ہے۔

اس سلسلے میں برطانوی ادارے نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے جاری ڈیجیٹل ڈیٹا سے پتا چلتا ہے کہ برطانیہ جہاں پرائمری اسکول شروع کرتے وقت عموماً تقریباً 7 میں سے ایک بچہ موٹاپے کا شکار ہوتا ہے، کرونا وبا کے دوران، 4 اور 5 سال کی عمر کے بچوں میں موٹاپے کی شرح 2019-2020 کے تعلیمی سال کے دوران 9.9 فی صد سے بڑھ کر 2020-2021 میں 14.4 فی صد ہو گئی۔

پرائمری اسکول کے آخری سال میں، جب بچوں کی عمریں 10 اور 11 سال تھیں، ایک سال کی مدت میں موٹے بچوں کی شرح 21 فی صد سے بڑھ کر 25.5 فی صد ہو گئی۔

دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق، برطانیہ میں موٹاپے کی شرح میں ایک سال میں یہ اضافہ سب سے زیادہ ہے، جب سے قومی ادارۂ صحت نے 15 سال قبل ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا ہے۔

امریکا میں بھی بچپن کے موٹاپے میں تیزی آئی ہے، سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) کے ایک تحقیقی مطالعے سے پتا چلا ہے کہ امریکا میں بچوں اور نوعمروں میں موٹاپے شرح وبائی مرض سے قبل کے 19 فی صد سے بڑھ کر 22 فی صد ہو گئی ہے۔

سی ڈی سی مطالعے کے مصنفین نے کہا کہ اسکولوں کی بندش، معمولات میں خلل، بڑھتا ہوا تناؤ اور جسمانی سرگرمی اور مناسب غذائیت کے لیے کم مواقع وزن میں اضافے کے ممکنہ اہم عوامل تھے۔

NHS ڈیجیٹل ڈیٹا کے مطابق، برطانیہ کے غریب علاقوں میں رہنے والے بچوں میں امیر محلوں میں رہنے والے بچوں کے مقابلے میں موٹاپے کا امکان دوگنا تھا۔

ماہرین کے مطابق موٹاپے کی وجوہ میں وبا کے دوران لاک ڈاؤن سرفہرست وجہ ہے۔ کرونا وائرس کی وبا کے دور میں بچوں کی حرکات و سکنات محدود ہو گئیں اور بچے اپنے وقت کا زیادہ تر حصہ کمپیوٹر کے سامنے گزارنے لگے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے پینے میں بھی معمول کی صحت مند اور سادہ خوراک کی جگہ بازاری پیکٹ اشیا کے استعمال میں اضافہ ہو گیا جس کے نتیجے میں بچوں میں موٹاپے کی شرح نارمل سے 2 گنا زیادہ ہو گئی۔

Comments

- Advertisement -