تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

گھر آکرموبائل فون پر دفتری کام کرنا زندگی کو متاثر کرتا ہے

آرلنگٹن: ماہرین نے گھر واپس آکر موبائل فون پر دفتری کام کرنے والے افراد کو متنبہ کیا ہے کہ اُن کے اس عمل سے نہ ازدواجی بلکہ  پیشہ ورانہ زندگی بھی بہت بری طرح سے متاثر ہوتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق دفاتر میں ملازمت یا کاروبار کرنے والے افراد اکثر گھر آنے کے بعد بھی کام کی زیادتی کی وجہ سے نجی زندگی اور اہل خانہ کو وقت دینے سے قاصر رہتے ہیں اور اُن کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ وہ ہر گزرتے لمحے کو پیشہ ورانہ فوائد کے لیے ہی استعمال کریں مگر یہ بات کس قدر نقصان دہ ہے انہیں اس بات کا علم نہیں ہوتا۔

یونیورسٹی آف ٹیکساس میں ہونے والی تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ دفاتر سے واپس آنے کے بعد بھی موبائل پر پیشہ ورانہ امور سرانجام دیتے ہیں اُن کی زندگی بری طریقے سے متاثر ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: اچھی تنخواہ کی سوچ خوشیاں چھین لیتی ہے، تحقیق

ماہرین نے 344 شادی شدہ جوڑوں کو تحقیق میں شامل کیا اور اُن سے پیشہ ورانہ اور نجی زندگی سے متعلق سوالات کیے گیے جس کے دوران مشاہدے میں یہ بات آئی کہ جو لوگ دفاتر سے واپس آنے کے بعد بھی پیشہ ورانہ امور بذریعہ موبائل یا کسی اور طریقے سے سرانجام دیتے ہیں اُن کی زندگی میں پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں۔

یونیورسٹی آف ٹیکساس کے پروفیسر کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ جو لوگ اہل خانہ کے ساتھ رہتے ہوئے بھی موبائل فون استعمال کریں اُن کی نوکری اور کارکردگی کے منفی نتائج سامنے آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دفتر کے ابتدائی 10 منٹ میں کیے جانے والے ضروری کام

تحقیق کے مطابق گھر واپس آکر موبائل فون پر دفتری امور سرانجام دینا جھگڑے کا باعث بنتا ہے اور مذکورہ شخص اپنے اہل خانہ کی پریشانیوں یا جذبات سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے جو ایک وقت کے بعد بڑے نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق تحقیق میں شامل کیے جانے والے وہ جوڑے جو دفتر سے واپس آکر موبائل پر دفتری کام نہیں کرتے اُن کی زندگیاں بہت خوشگوار اور وہ ذہنی طور پر بہت مطمئن رہتے ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -