تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

اعلیٰ عہدیداروں کا بیرون ملک زیر تعلیم اپنے بچوں کو تعلیمی وظائف بانٹنے کا انکشاف

تہران :ایرانی پارلیمنٹ میں ایک ممتاز اصلاح پسند رکن محمود صادقی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی حکومت کے سینئر عہدیداروں کے 98 بچے اور بچیاں غیرقانونی طورپر اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد بیرون ملک جامعات میں تعلیم حاصل کررہےہیں۔

عرب نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق محمود صادقی کا کہنا تھا کہ جن طلبا نے غیر قانونی وظائف حاصل کیے ہیں انہیں عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے،ایرانی اصلاح پسند رہ نما نے کہا کہ ریاست کی با اثر سیاسی شخصیات اپنے بچوں کو بیرون ملک تعلیم دلوانے کے لیے مستحق طلبا کےحقوق سلب کررہے ہیں جو کرپشن کی ایک بدترین شکل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے لوگ جو غیر قانونی طور پر بیرون ملک تعلیم کے حصول کی گرانٹ حاصل کرتےہیں انہیں عدلیہ کو بھیجا گیا ایسے لوگوں کو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے لیے وظائف کا حق ان طلبا کا ہے جو محنت کرکے اعلی تعلیمی پوزیشن حاصل کرتے ہیں مگر یہاں سرکاری عہدیدار اپنا اثر ورسوخ استعمال کرکے اپنے بچوں کو بھی بیرون ملک تعلیم کے حصول کے لیے اسکالر شپ دلواتے ہیں۔

یہ اسکینڈل سابق صدر محمود احمدی نژاد جو سنہ 2005-2013 تک ایران کے صدر رہے کے دور کا ہے اس وقت یہ انکشاف ہوا تھا کہ بہت سے سینیر عہدیداروں نے اپنے بچوں یا قریبی عزیزوں کو بیرون ملک تعلیم کے حصول کے لیے وظائف دلوائے گئے ہیں۔

مقامی میڈیا میں اس کی ایک قابل ذکر مثال احمدی نژاد کے وزیر تعلیم کامران دانشجو کی بیٹی ہے،مقامی میڈیا نے بھی پارلیمنٹ کے 20 سے زیادہ ممبروں کے ناموں کا انکشاف کیا جن میں سے ایک پارلیمنٹ کی تعلیمی کمیٹی کا سربراہ تھا۔ ان ارکان نے تعلیمی وظائف حاصل کئے اور اپنے بچوں کو بیرون ملک تعلیم کے حصول کے لیے بھیجا۔

محمود صادقی کا کہنا تھا کہ یہ قابل ذکر ہے کہ تہران حکومت کے رہ نماؤں اور عہدیداروں کے بیٹے اور رشتے دار کئی سالوں سے امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں۔

Comments

- Advertisement -