تازہ ترین

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

سعودی وفد آج اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کرے گا

اسلام آباد : سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن...

فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

پشاور : فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ...

ہارا کیرے: سرسبز جزیرے پر باعزت موت!

دوسری جنگِ عظیم کے دوران جب امریکی فوج نے جاپان کی سَرزمین پر اترنے کا فیصلہ کیا تو اوکیناوا ان کا انتخاب تھا۔

یہ ایک جزیرہ ہے جس پر قبضہ کرکے اتحادی افواج منصوبہ بندی کے تحت جاپان کو بھرپور نقصان پہنچانا چاہتی تھیں۔ اس جزیرے پر قدم رکھنے سے پہلے امریکی فوج کی جانب سے وہاں‌ بے دریغ بم باری کی گئی۔

 

 

ایک خوف ناک اور انتہائی ہلاکت خیز معرکہ سَر پر تھا۔ امریکا نے اس مشن کو ‘‘آئس برگ’’ کا نام دیا تھا۔ ایک لاکھ 83 ہزار امریکی فوجیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے جاپان کے 77 ہزار جوان مورچہ بند تھے۔

 

 

اس جزیرے پر جاپانی فوج کی قیادت لیفٹیننٹ جنرل میتسورو اوشی جیما کر رہے تھے۔ یکم اپریل 1945 کو امریکی فوجی جزیرے پر اُترے تو کسی کو مزاحم نہ پایا۔ دراصل جاپانی فوج نے دفاعی حکمتِ عملی اختیار کی تھی اور خندق میں‌ امریکیوں‌ کی پیش قدمی کا انتظار کررہے تھے۔ اطلاع تھی کہ ساحل پر موجود امریکی بحریہ پر حملہ کرنے کے بعد خشکی پر موجود فوج کے مقابلے کا حکم دیا جائے گا۔

 

 

ان دنوں موسم خراب تھا، ہر طرف بادل اور کہرا تھا جس کی وجہ سے دور تک کچھ نظر نہیں آرہا تھا۔ جاپانی فوج نے ساحل پر حملہ کیا تو اتحادی فضائیہ نے انھیں شدید نقصان پہنچایا اور چاروں سمت سے جزیرے کی طرف بڑھتے ہوئے شمالی اوکیناوا کے کئى حصوں پر قبضہ کرلیا۔ جاپانی افواج کی جانب سے سخت مزاحمت اور بھرپور دفاع کیا جارہا تھا۔

 

 

ہفتے مہینوں میں ڈھل رہے تھے۔ ہر طرف لاشیں، فوجی ساز و سامان، تباہ شدہ جہازوں کا ملبا بکھرا ہوا تھا۔ جاپانی فوج نے حکمتِ عملی کے تحت پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا اور یہ کام اس منظم انداز سے کیا کہ کئی دن تک امریکی اسے سمجھنے میں ناکام رہے۔ تاہم اتحادی افواج اور امریکی حملوں نے جاپانی جنرل کو ایک اہم فیصلہ کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔

اٹھارہ جون کی شام جنرل اوشی جیما نے جاپانی فوج کے نائب چیف کو الوداعی پیغام بھیجا جس کے اختتام پر چند اشعار بھی رقم کیے۔ ان کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ جزیر ے کی سرسبز و شاداب گھاس جو خزاں کے انتظار میں سو کھی ہے، وہ بہار میں دوبارہ معززینِ وطن کے لیے ہری ہوگی۔

 

 

اس کمانڈر نے ہتھیار نہ ڈالتے ہوئے آخری دَم تک لڑنے کا حکم دیا جس کا مطلب تھا کہ یا تو جوان لڑیں یا پھر خودکُشی کرلیں۔ یہ حکم 19 جون کو دیا گیا تھا، اور چند روز بعد یعنی جون کی بائیس تاریخ کو لیفٹیننٹ جنرل اوشی جیما نے خود کُشی کرلی۔

یہ ہارا کیرے تھا، یعنی وہ موت جسے باعزت تصور کیا جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -