قاہرہ : مصری حکام نے سحر و افطار کے اعلان کے لیے صدیوں سے استعمال ہونے والی توپ کو 30 برس بعد دوبارہ مرمت کرکے قابلِ استعمال بنا لیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مصر سمیت کئی اسلامی ممالک میں سحر و افطار اور عید کا اعلان توپ سے گولہ داغ کر کیے جانے کی روایت رہی ہے، اس روایت کو برقرار رکھنے کے لیے مصری حکام نے قلعہ صلاح الدین ایوبی میں رکھی توپ کی مرمت کر لی ہے۔
اس توپ کا استعمال تیس برس قبل تکنیکی خرابی کے باعث ترک کردیا گیا تھا، لیکن اب روایت کے مطابق سحر و افطار کے لیے اس توپ سے گولہ داغ کر وقت کا اعلان کیا جائے گا۔
حکام نے اس کی مرمت میں جدید ٹیکنالوجی سے مدد لی ہے، توپ سے دور تک دیکھی جانے والی شعاعیں نکلتی ہیں جن کا سحر و افطار کے موقع پر نظارہ بھی کیا جاسکتا ہے۔
ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ 1467 میں پہلی مرتبہ اس توپ سے گولہ داغ کر سحری و افطاری کے اعلان کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تھا تاہم اس سے متعلق مختلف روایات بھی جڑی ہوئی ہیں۔
پہلی روایت یہ ہے کہ یہ توپ مملکو بادشاہ خشقدم کے دور میں قلعے میں رکھی گئی تھی اور پہلی بار 1467ء میں افطار کے اعلان کے لیے اس سے گولہ داغا گیا تھا جس پر لوگوں نے حیرت اور خوشی کا اظہار کیا تھا۔
دوسری روایت یہ مشہور ہے کہ یہ توپ خدیوی اسماعیل کے سپاہی، مشقوں کے لیے استعمال کرتے تھے اور اس زمانے میں رمضان میں اس توپ سے پہلا گولہ مغرب کے وقت داغا گیا تھا، خدیوی اسماعیل کی بیٹی الحاجہ فاطمہ نے اس توپ کو افطار و سحر کے باقاعدہ اعلان کے لیے استعمال کرنے کا مشورہ دیا، جس کے بعد عید، سحر و افطار کا اعلان توپ سے گولہ داغ کر کیا جانے لگا۔