پیر, نومبر 17, 2025
اشتہار

طویل عمر کا راز (حکایت)

اشتہار

حیرت انگیز

کہتے ہیں کہ ایک شخص کی عمر ساٹھ برس ہوئی تو اس کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ وہ طویل عمر پائے۔ اس نے دوست احباب سے طویل عمر پانے کا نسخہ یا طریقہ جاننا چاہا مگر کسی کی بات سے وہ مطمئن نہیں ہوا۔

اس کے دوست نہ تو یہ بتاسکے کہ وہ کیا کھائے پیے جس سے اسے صحت اور طویل عمر ملے اور نہ ہی ایسا کوئی جادو منتر بتا سکے کہ جسے پڑھ کر وہ طویل عمر پاسکتا، مگر ایک نوجوان نے اس شخص کو مشورہ دیا جو اسے بہت اچھا لگا۔ اس نے نوجوان نے کہا کہ تم قریب اور دور دراز کے علاقے کا سفر کرو اور بڑی عمر کے لوگوں سے ملاقات کرکے ان کی طویل العمری کا راز پوچھو۔ وہ آدمی اگلے ہی روز ایک قریبی گاؤں کی طرف نکل گیا۔ وہاں اس نے بازار میں رک کر چند لوگوں کو اپنے آنے کا مقصد بتایا تو انھوں نے کہا کہ اس گاؤں میں فلاں جگہ ایک ستّر سالہ شخص رہتا ہے، اس کے پاس چلے جاؤ، شاید وہ کچھ بتا سکے۔

ساٹھ سالہ آدمی اس بوڑھے شخص کے پاس گیا اور اپنا مدعا بیان کیا۔ ستّر سالہ شخص نے جواب دیا کہ میں تمہیں ضرور اپنی طویل عمر کا راز بتاتا، مگر مجھ سے زیادہ عمر کا ایک بوڑھا ساتھ والے گاؤں میں رہتا ہے، بہتر ہے کہ تم اس کے پاس جاؤ۔ میری عمر تو اس کے آگے کچھ نہیں۔

اب وہ طویل عمر پانے کا خواہش مند شخص اگلے گاؤں پہنچ گیا اور اس معمر شخص کی خدمت میں حاضر ہوکر اپنی خواہش بیان کی۔ معمر شخص نے اس کی بات غور سے سنی اور جواب دیا کہ میں تمہاری خواہش کے مطابق ضرور اپنی لمبی عمر کا راز بیان کرتا لیکن مجھے معلوم ہے کہ ہمسایہ گاؤں میں ایک نوّے سالہ بزرگ رہتے ہیں، وہ طویل العمری کے راز مجھ سے یقیناً بہتر جانتے ہوں گے۔ چنانچہ مسافر اگلے گاؤں روانہ ہوا اور اس نوّے سالہ شخص کے گھر پہنچ کر اپنا مدعا بیان کیا۔

بزرگ نے اس کی بات بڑے غور سے سنی اور پھر بولے: ”کھانے کا وقت ہے تشریف رکھیں۔ پہلے کھانا کھاتے ہیں اور پھر میں اس سوال کا جواب دوں گا۔‘‘ وہ آدمی اس بزرگ کی بات نہیں‌ ٹال سکا۔

نوے سالہ بزرگ نے مہمان کے ہاتھ دھلوائے۔ دستر خوان بچھایا اور بیوی سے کہا کہ دستر خوان سجا دے۔ بیوی نے ان کے حکم کی تعمیل کی۔ دونوں کھانا کھا چکے تو اس آدمی نے پھر سوال دہرایا۔ بزرگ بولے: ”کھانے کے بعد پھل کھاتے ہیں، بعد میں تمہارے سوال کا جواب دوں گا۔‘‘ پھر اپنی بیوی سے گویا ہوئے کہ اچھا سا تربوز لے کر آؤ۔ بیوی نے ایک تربوز لاکر اپنے شوہر کے سامنے رکھ دیا۔ بڑے میاں نے تربوز کو غور سے دیکھا اور بولے کہ بی بی یہ ہمارے خاص مہمان ہیں، یہ تربوز اچھا نہیں، اسے واپس لے جاؤ اور اچھا سا تربوز لے کر آؤ۔ بیوی تربوز اٹھا کر لے گئی اور ایک اور تربوز لے کر لوٹی۔ اب بزرگ نے تربوز کو ہر طرف سے دیکھا اور پھر اپنی زوجہ سے یوں گویا ہوئے: بی بی یہ بہت اہم مہمان ہیں، ان کے لیے سب سے اچھا تربوز لے کر آؤ۔ ان کی نصف بہتر نے خاموشی سے تربوز اٹھایا اور تھوڑی دیر بعد ایک اور تربوز لے کر آگئیں۔

اب نوّے سالہ بزرگ بولے: ”حضرت کیا آپ کو میری طویل عمر کا راز سمجھ آیا؟‘‘ ساٹھ سالہ شخص بولا: ”نہیں۔‘‘

اس پر بزرگ یوں گویا ہوئے، ہمارے گھر میں تربوز ایک ہی تھا، ہر بار میری بیوی اسی تربوز کو اٹھا کر لے گئی اور دوبارہ لے آئی جیسے اس نے ڈھیر میں سے دوسرا تربوز منتخب کیا ہو۔ تم کو دور سے اندازہ نہیں ہوسکا مگر میں یہ بات جانتا تھا کہ وہ کیا کررہی ہے۔ دراصل میں نے بیوی سے جو کہا اس نے میری بات کی تعمیل کی اور فوراً میری بات کو سمجھا، تم شادی شدہ ہو اور اگر تمھاری اپنی زوجہ سے مکمل مفاہمت ہے تو تمھارے گھر میں برکت ہوگی۔ گھر میں کم بھی ہو تو زیادہ نظر آئے گا۔ میری بات سمجھو تو میاں بیوی میں مفاہمت دونوں کو لمبی عمر اور خوشیاں عطا کرتی ہے۔

+ posts

اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں