تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

اومیکرون وائرس: سائنسدانوں نے حوصلہ افزا خبر سنادی

گذشتہ ماہ جنوبی افریقا میں وارد ہونے والی کرونا وائرس کی نئی قسم ” اومیکرون ” سے متعلق سائنسدانوں نے بڑا انکشاف کرڈالا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقی سائنسدانوں نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران رپورٹ ہونے والے ’اومیکرون‘ کیسز کے ڈیٹا کی بنیاد پر کہا کہ کرونا کی نئی قسم مریض کو زیادہ بیمار نہیں بناتی اور اس بات کے بھی شواہد نہیں ملے کہ نئی قسم تیزی سے پھیل رہی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’اومیکرون‘ کی تصدیق کے بعد اب تک جنوبی افریقا میں ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 22 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ اس سے قبل ’ڈیلٹا‘ ویرئنٹ کے پھیلنے کے وقت سب سے زیادہ 26 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

ماہرین کے مطابق اب تک ’اومیکرون‘ ویرئنٹ جنوبی افریقا کے 9 صوبوں تک پھیل چکا ہے مگر دیکھنے میں آیا ہے کہ اس قسم میں مبتلا ہونے والا شخص زیادہ بیمار نہیں ہو رہا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کی نئی قسم “اومیکرون” کیا ہے؟

سائسندانوں کا کہنا تھا کہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ’اومیکرون‘ سے متاثرہ شخص کم عرصے تک اسپتال میں داخل رہتا ہے اور اس میں سنگین علامات بھی نہیں دکھائی دیتیں، تاہم ساتھ ہی ماہرین نے کہا کہ ابھی ’اومیکرون‘ کو کم شدت والی قسم قرار دینا قبل از وقت ہے، اس کے لیے مزید ڈیٹا اور نتائج کی ضرورت ہے۔

اومیکرن گزشتہ دو ہفتوں میں 60 سے زائد ممالک تک پھیل چکا ہے، تاہم اب تک کی اطلاعات اور رپورٹس کے مطابق اس میں مبتلا ہونے والے افراد میں موت کی شرح کم بلکہ نہ ہونے کے برابر دیکھی گئی ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ میں بھی 9 دسمبر کو ’اومیکرون‘ کے پہلے کیس کی تصدیق کی گئی تھی جب کہ بھارت سمیت دیگر جنوبی ایشیائی ممالک میں بھی نئی قسم کے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

اگرچہ زیادہ تر ممالک کے ماہرین نے ’اومیکرون‘ کو سب سے متعدی یعنی پھیلنے والی قسم قرار دیا ہے، تاہم تاحال اس سے کوئی موت ریکارڈ نہیں کی گئی۔

Comments

- Advertisement -