تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

آن لائن سروس کا "کمال” آرڈر کے بجائے خوفناک درندہ گھر بھیج دیا

پیرس : فرانسیسی جوڑے کو اس وقت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب انہیں آن لائن ایک بلی کا بچہ خریدنے پر شیر کا بچہ بھیج دیا گیا، پولیس نے ذمہ دار افراد کو گرفتار کرلیا۔

فرانس کے رہائشی میاں بیوی نے ایک آن لائن اشتہار کے ذریعے غیرملکی ساؤنا نسل کی بلی خریدنے کیلئے کمپنی سے رابطہ کیا لیکن پارسل وصول کرنے کے ایک ہفتے بعد انکشاف ہوا کہ یہ ہلی نہیں بلکہ شیر کا بچہ ہے، اس جوڑے نے وہ بلی کا بچہ کسی پریشانی سے بچنے کیلئے متعلقہ حکام کے حوالے کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس حوالے سے عدالت میں استغاثہ نے بتایا کہ سال 2018میں ایک آن لائن اشتہار کے ذریعے بتایا گیا تھا کہ ایک عام گھریلو بلی اور افریقی بلی کو کراس کرکے پیدا ہونے والا سوانا نسل کی بلی کا بچہ برائے فروخت ہے۔،

جس پر اس جوڑے نے اسے خریدنے کیلئے متعلقہ آن لائن کمپنی سے رابطہ کیا اور 7ہزار ڈالر کے عوض اس بچے کو خرید لیا، پارسل وصول ہونے کے تقربیاً ایک ہفتے بعد جوڑے کو احساس ہوا کہ یہ سوانا نسل کی بلی نہیں بلکہ شیر کا بچہ ہے۔

فرانس میں شیر کو پالتو جانور کی حیثیت سے رکھنا غیر قانونی عمل ہے جس پر قید جرمانے کی سزائیں دی جا سکتی ہیں، گھر میں پلنے والے اس خطرناک نسل کے اس شیر کا تعلق انڈونیشیا سے ہے۔

استغاثہ نے کہا کہ اس واقعے پر پولیس نے دو سال تک تحقیقات کیں جس کے بعد یہ کارروائی اختتام کو پہنچی اور اس جرم میں ملوث نو افراد گرفتار کیا گیا، واضح رہے کہ بلی کو خریدنے والا جوڑا گرفتار افراد میں شامل تھا لیکن ابتدائی تفتیش کے بعد پولیس نے انہیں رہا کردیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں جانوروں کی اسمگلنگ سے متعلق بھی تحقیقات کی جارہی ہیں اور یہ بچہ اب محکمہ جنگلی حیات کی زیر نگرانی ہے۔

Comments

- Advertisement -