تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

اوپیک نے روسی تیل سے متعلق یورپ کو خبردار کر دیا

ویانا: پیٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک نے یورپ کو خبردار کیا ہے کہ روسی تیل کا کوئی متبادل نہیں۔

تفصیلات کے مطابق اوپیک کے سیکریٹری جنرل محمد بارکینڈو نے یورپی یونین کے حکام کو خبردار کیا ہے کہ روس پر موجودہ اور مستقبل کی پابندیاں تاریخ میں تیل کی سپلائی کے بدترین بحرانوں میں سے ایک کو جنم دے سکتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایسی صورت میں ضائع ہونے والے حجم کو تبدیل کرنا ناممکن ہوگا، انھوں نے وضاحت کی کہ روسی تجارت پر پابندیوں اور دیگر پابندیوں کے نتیجے میں روزانہ تقریباً 7 ملین بیرل روسی خام تیل عالمی منڈی سے نکل رہا ہے۔

اوپیک کے اہلکار نے یورپ کو یہ بھی بتایا کہ مارکیٹ میں موجودہ اتار چڑھاؤ ”غیر بنیادی عوامل“ کی وجہ سے ہے جو اوپیک کے کنٹرول سے باہر ہیں اور یہ کہ یورپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ توانائی کی منتقلی کے لیے حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کو فروغ دے۔

بلاک نے اعلان تو کیا ہے کہ وہ روس کی توانائی کی مصنوعات پر پابندی لگانے میں امریکا اور برطانیہ میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے، تاہم امریکا اور برطانیہ کے برعکس یورپی یونین اپنی توانائی کی سپلائی کا زیادہ تر حصہ روس سے درآمد کرتی ہے اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سپلائی منقطع کرنے کی کوشش کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

جرمنی پوری صنعتوں کے خاتمے کی توقع کر رہا ہے، جب کہ آسٹریا کے توانائی کے بڑے ادارے او ایم وی کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک کے لیے روسی گیس خریدنا چھوڑنا ناممکن ہوگا۔

کچھ ممالک، جیسا کہ ہنگری اور سلوواکیہ، نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے مفاد میں پابندی کو نظر انداز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ یوکرین کی جنگ سے صرف تیل اور گیس ہی متاثر نہیں ہوئے ہیں، روس اور یوکرین مل کر دنیا کی گندم کی ایک تہائی برآمدات کرتے ہیں اور دونوں ممالک سورج مکھی کے تیل اور کھاد کے بڑے برآمد کنندگان بھی ہیں، نتیجے کے طور پر خوراک کی قیمتیں تاریخی بلندیوں پر پہنچ گئی ہیں۔

Comments

- Advertisement -