تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

کھلا دودھ بیماریوں کا سبب جبکہ ڈبے کا دودھ جراثیم سے پاک ہے، ماہر صحت

کراچی : پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکیرٹری جنرل ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے کہا ہے کہ کھلا دودھ گندگی سے بھرا  ہوا ہوتا ہے، اس میں بے شمار قسم کے جراثیم موجود ہوتے ہیں۔

یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام اس وقت جو دودھ استعمال کررہے ہیں اس کا معیار انتہائی خراب ہے کیونکہ اس کے نکالنے سے لے کر سپلائی کیے جانے تک ہر چیز اور عمل غیر معیاری ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان جراثیموں سے دودھ کو پاک کرنے کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جاتے جس کے باعث یہ شہریوں خصوصاً بچوں کی صحت پر بہت برا اثر ڈالتا ہے، لہذا عوام کو چاہیے کہ جراثیم سے پاک بند ڈبے والا دودھ استعمال کریں۔

پاکستان میں 90فیصد لوگ کھلا دودھ استعمال کرتے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے، چند ممالک کے علاوہ دنیا بھر میں کھلا دودھ فروخت نہیں کیا جاتا، دنیا کے بیشتر ممالک میں دودھ کی فروخت میں حفظان صحت کے اصولوں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔

ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جان ہے تو جہان ہے آپ اپنی اور اپنے خاندان کی صحت کی خود حفاظت کریں، بند ڈبے کا دودھ اچھی صحت کا ضامن ہے، لہٰذا کھلے دودھ کے بجائے ڈبے میں بند دودھ استعمال کریں۔

گزشتہ عرصے میں کیے گئے اقتصادی سروے کی رپورٹ کے مطابق ملک میں دودھ کی سالانہ پیداوار لگ بھگ 50 ارب لیٹر سے زائد ہے جبکہ75 فیصد عوام کو معیاری دودھ میسر نہیں ہے۔

کھلے دودھ میں آلودہ پانی کی ملاوٹ کی جاتی ہے، اس کو گاڑھا کرنے کیلئے مختلف قسم کے کیمیکلز کی آمیزش کی جاتی ہے، اس کے علاوہ اس دودھ کی کوالٹی کو چیک کرنے کیلئے بھی صفائی کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا۔

حلال جانور کا دودھ اگر چند گھنٹوں میں نہ ابالا جائے تو اس میں بیکٹیریا کی تعداد اتنی زیادہ ہو جاتی ہے کہ وہ خراب ہو جاتا ہے اس لیے اسے فوراً ابالنا پڑتا ہے جس کے بعد اگر آپ اسے نارمل درجہ حرارت پر رکھتے ہیں تو وہ چار سے چھ گھنٹے میں خراب ہوجاتا ہے اور اگر آپ اسے ٹھنڈا کر لیتے ہیں تو وہ آٹھ سے دس گھنٹے میں خراب ہو جاتا ہے۔

اسی طرح دودھ کی طلب اور رسد کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس میں پانی ملایا جاتا ہے جس کے معیار کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

اس کے علاوہ کچھ گوالے اپنی بھینسوں کو کچھ ایسے ٹیکے لگاتے ہیں جس سے وہ جلد اور زیادہ دودھ دینے لگتی ہیں اور یہ انجکشن جانور اور صارف دونوں کی صحت کے لیے خطرناک ہیں۔

بازار یا کسی گوالے سے خریدے ہوئے دودھ کا معیار چیک کرنے اور اسے دیر تک محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ دودھ کو فوری طور پر گرم کرلیں۔ دودھ گرم کرنے کے بعد اس پر جمنے والی ملائی سے اس کے خالص ہونے کا بہت آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے،اگر باقی رہ جانے والی ملائی میں تیل محسوس ہو تو یہ جان لیں کہ دودھ خالص ہے اگر یہ خشک محسوس ہو تو دودھ میں ملاوٹ کی گئی ہے۔

Comments

- Advertisement -