صدر پی ٹی آئی و سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی کی ایم پی او کے تحت نظربندی کے احکامات جاری کر دیے گئے۔ پرویزالٰہی کو 30دن کے لیے نظربند کیا جائے گا۔
ایم پی او آرڈر کے مطابق پرویزالٰہی کی وجہ سے امن وامان کی صورتحال خراب ہو سکتی ہے چوہدری پرویزالٰہی تحریک انصاف کےاہم عہدیدار ہیں اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے سپورٹرز بہت زیادہ ہیں یہاں کی صورتحال پی ٹی آئی کارکنان خراب کرسکتےہیں۔
ایس ایس پی اسپیشل برانچ اور آئی بی نے نظربند کرنےکی سفارش کی جس پر ڈی سی اسلام آباد کی جانب آرڈر جاری کئے گئے۔
پرویزالٰہی ایم پی او آرڈر کو عدالت میں چیلنج کرنےکا حق رکھتے ہیں۔
قبل ازیں نیب نے پرویز الٰہی کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش کیا جہاں عدالت نے انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے ان کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی تھی۔
عدالتی حکم کے بعد اسلام آباد پولیس ایس پی حسن کی قیادت میں لاہور ہائی کورٹ کے باہر پہنچی۔ عدالت نے پولیس کو پرویز الٰہی کو گھر تک چھوڑنے کی ہدایت کرتے ہوئے انہیں مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔
پی ٹی آئی صدر مکمل سکیورٹی ملنے کے بعد عدالت سے روانہ ہوئے۔ ان کے ساتھ ان کے وکیل لطیف کھوسہ بھی تھے۔ پولیس نے ظہور الٰہی روڈ پر لطیف کھوسہ کو گاڑی سے اتار کر پرویز الٰہی کو گرفتار کیا۔