اسلام آباد : وزارت قانون کا کہنا ہے کہ پاکستانی عدالتوں میں زیر التوامقدمات کی تعداد تین لاکھ پچاس ہزار چار سو چوہتر تک جا پہنچی جبکہ صرف سپریم کورٹ میں انتالیس ہزارسات سو مقدمات زیرالتوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ سمیت اعلیٰ عدالتوں میں زیر التوامقدمات کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردی گئی، وزارت قانون کی جانب سےبتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں زیر التوامقدمات کی تعداد تین لاکھ پچاس ہزار چار سو چوہترہے۔
[bs-quote quote=”سپریم کورٹ میں 39 ہزار700 مقدمات زیرالتوا” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]
وزارت قانون نے بتایا 15 اکتوبر 2018 تک سپریم کورٹ میں انتالیس ہزارسات سو مقدمات زیرالتوا تھے، لاہور ہائی کورٹ میں ایک لاکھ پینسٹھ ہزار آٹھ سو مقدمات اور سندھ ہائی کورٹ میں اکیانوے ہزار پانچ سو جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سترہ ہزار مقدمات زیر التوا ہیں۔
سینیٹ میں پیش کی گئی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ میں 29 ہزار 4 سو چوالیس مقدمات اور بلوچستان ہائی کورٹ میں 6 ہزار 852مقدمات زیر التوا ہے۔
مزید پڑھیں : لوگ چیخ چیخ کر مر جاتے ہیں مگر انصاف نہیں ملتا، اب سب ججز کا احتساب ہوگا، چیف جسٹس
یاد ررہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کر چکے ہیں کہ سب ججز کا احتساب ہو گا، لوگ چیخ چیخ کرمررہےہیں انصاف نہیں مل رہا، سپریم کورٹ کے بینچ نمبر ون نے سات ہزار کیس نمٹانے ہیں ججز سے پوچھتے ہیں تو وہ کہتے ہیں بیس کیس نمبٹائے ہیں کم کیسز کے فیصلے کرنے والے ججز کے خلاف بھی آرٹیکل دو سو نو کے تحت کاروائی ہوگی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا آج سب سے زیادہ تنخواہ جج کی ہے لیکن ججز کے پاس مقدمات کئی کئی دن زیر التواء رہتے ہیں۔ جب جج ذمہ داری پورے نہیں کریں گے تو فیصلوں میں تاخیر ہو گی۔ ججز کئی کئی دن تک مقدمات کی سنوائی نہیں کرتے ہیں اور تاریخیں ڈال دی جاتی ہیں، ججز پوری ایمانداری سے فیصلے کریں۔