جمعرات, فروری 6, 2025
اشتہار

زیادہ پُرامید ہونا کمزور ذہنیت کی نشانی ہوسکتی ہے، تحقیق

اشتہار

حیرت انگیز

اس میں کوئی شک نہیں کہ پر امید ہونا، رہنا اور مثبت سوچ رکھنا کامیاب زندگی کا راز سمجھا جاتا ہے لیکن ایک منفرد تحقیق سے اس بات کا علم ہوا ہے کہ دراصل یہ کمزور ذہنیت کی نشانی ہوسکتی ہے اور اس کے نقصانات بھی ہوسکتے ہیں۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق طبی جریدے میں شائع یونیورسٹی آف باتھ برطانیہ کی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ پر امید رہنے اور صرف مثبت سوچ رکھنے والے افراد بظاہر ذہنی طور پر کمزور ہوتے ہیں اور ان کے فیصلے مستقبل میں ان کے لئے فائدہ مند نہیں ہوتے۔

ماہرین نے تحقیق کے دوران 36 ہزار سے زائد افراد کے طبی ڈیٹا، ان کے رویوں، فیصلوں اور ان کے اقدامات کی وجہ سے ان کے ساتھ پیش آنے والے مسائل کو پرکھا۔

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ خصوصی طور پر زیادہ پر امید رہنے اور اچھی سوچ رکھنے والے افراد کو معاشی اور سماجی مسائل سے نبرد آزما ہونا پڑتا ہے۔

ماہرین نے پایا کہ جو مضبوط ذہنیت کے مالک تھے انہوں نے خصوصی طور پر اپنے حوالے سے معاشی منصوبے اچھی طرح بنائے اور انہوں نے حالات و واقعات کو دیکھتے ہوئے حقیقت پسندانہ فیصلے کرنے میں کوئی ڈر محسوس نہیں کیا۔

اس کے برعکس جو افراد زیادہ پر امید رہتے تھے اور ان کی سوچ مثبت ہوتی تھی، انہوں نے خصوصی طور معاشی اور سماجی فیصلے غلط کیے اور ان کے منصوبوں کے ناکام ہونے کی شرح 38 فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔

یعنی کے جو افراد مثبت سوچتے ہیں اور وہ ہر وقت پر امید رہتے ہیں، وہ حقائق کو صحیح معنوں میں نہیں پرکھتے، وہ کسی بھی منصوبے کے مسائل، نقصانات اور فوائد کا تجزیہ نہیں کرپاتے، جس وجہ سے انہیں مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

کورونا کا نیا وائرس کیوں پھیلا، عالمی ادارہ صحت نے اہم وجہ بتا دی

ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ زیادہ پر امید ہونا اور مثبت سوچ رکھنا ممکنہ طور پر کمزور ذہنیت کی نشانی ہوسکتی ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں