ہوم بلاگ صفحہ 7827

تاریخ میں پہلی بار نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر نماز تراویح کی ادائیگی

0

امریکی ریاست نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر تاریخ میں پہلی بار نماز تراویح ادا کی گئی جس کی ویڈیو بھی سامنے آگئی۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیویارک کے مشہور ٹائمز اسکوائر پر ماہ صیام کے آغاز پر تقریباً ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کو روزہ افطار کروایا گیا، منتظمین نے امریکا سمیت مونٹریال اور کینیڈا سے آئے مسلمانوں میں افطار کے لیے باکس بھی تقسیم کیے۔

افطار سے قبل منتظمین کی جانب سے قرآن پاک کی آیات کی تلاوت کی گئی اور پھر ماہ مقدس کی اہمیت کے بارے میں بھی معلومات فراہم کی گئیں۔

‘ٹائمز اسکوائر پر پہلی بار نماز تراویح’ کو سوشل میڈیا پر پہلے روزے کو نشر کیا گیا۔

ٹائمز اسکوائر پر تراویح اور افطار کا اہتمام کرنے والی مسلم انتظامیہ نے امریکی میڈیا کو انٹرویو میں بتایا کہ ‘ہم یہاں ان تمام لوگوں کو اپنے مذہب کی وضاحت کرنے کے لیے آئے ہیں جو نہیں جانتے کہ اسلام کیا ہے،اسلام امن کا مذہب ہے’۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع تھا جب ٹائمز اسکوائر پر مسلمانوں کے لیے اس قسم کا مذہبی اجتماع نظر آیا۔

ماں نے بیٹے کو انوکھی سزا دے دی، ویڈیو وائرل

0

بھارت میں ماں نے بیٹے کی نشے کی لت سے تنگ آکر انوکھی سزا دے دی جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

بھارتی ریاست تلنگانہ کے سوریا پیٹ ضلع میں ماں نے بیٹے کی نشے کی عادت سے تنگ آکر اس کے چہرے پر مرچیں مل دیں جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہی ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون نے 15 سالہ بیٹے کو کھمبے سے باندھا اور اس پر ہی بس نہیں کیا بلکہ اس کے چہرے پر مرچوں کا پاؤڈر مل دیا۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے لڑکے کے ہاتھ ایک خاتون نے پکڑ رکھ رہے ہیں اور نوجوان جلن کی وجہ سے چیخ رہا ہے، خاتون کو قریب کھڑے موجود کچھ لوگ بیٹے کے چہرے پر پانی ڈالنے کا مشورہ بھی دے رہے ہیں۔

بیٹے نے جب نشے کی عادت ترک کرنے کا وعدہ کیا تو ماں نے بیٹے کو کھول دیا۔

ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کے درمیان بھی بحث چھڑ گئی کہ آیا یہ پرانا طریقہ کارآمد ثابت ہوگا یا نہیں۔

کچھ صارفین نے لکھا کہ یہ طریقہ نتیجہ خیز ثابت ہوسکتا ہے کچھ نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

پولیس کے مطابق حالیہ دنوں متعدد نوجوان اور طلبا منشیات کے عادی ہوچکے ہیں اور وہ جرائم اور دیگر سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

پولیس نے والدین سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور بلا جھجک پولیس سے رجوع کریں یا معلومات فراہم کریں تاکہ اس طرح کی سرگرمیوں کو روکا جاسکے۔

جنگلی جانوروں کو قانونی حقوق مل گئے

0

جنوبی امریکا ملک ایکواڈر جنگلی جانوروں کو قانونی حقوق دینے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایکواڈر میں عدالت نے جنگلی حیات کو قانونی حقوق دے دیے۔ جنگلی حیات کو نجی اور ملکیتی حقوق دیے گئے ہیں۔

ایکواڈر نے امریکا سمیت تمام ممالک کو پیچھے چھوڑتے ہوئے جنگی حیات بلکہ انفرادی جانوروں کو بھی قانونی اور انفرادی حقوق دینے والے ملک کا اعزاز حاصل کیا ہے۔

عدالتی فیصلے کے بعد جنگلی جانوروں کو قانونی اسٹیٹس حاصل ہو گا۔

امریکا اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک جنگلی جانوروں کے قانونی حقوق پر بحث جاری رکھے ہوئے تاہم یہ ممالک لیگل اسٹیٹس کی تشریح پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر پائے۔

بے زبان جانوروں کو قانونی حقوق دینے سے متعلق کئی اور ممالک میں بھی سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے اور ان جنگلی حیات کے نجی و ملکیتی حقوق کو وضع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

صادق ہدایت: ممتاز ایرانی ادیب کا تذکرہ جس نے خود کشی کرلی تھی

0

ایران میں سیاسی تبدیلیوں کے اثرات ادب پر بھی پڑے اور بادشاہت کا زمانہ رہا ہو یا اس کے بعد کی حکومت اور پھر انقلاب کا دور ہو، آزادیِ اظہار کے لیے ماحول سازگار نہیں رہا۔ فارسی ادب اور افسانہ بھی ان ادوار میں متاثر ہوتا رہا، لیکن صادق ہدایت کے زمانے کو جدید افسانے کا دوسرا اور اصل دور کہا جاسکتا ہے۔

وہ مصنّف و مترجم ہی نہیں‌ ایک ایسے دانش وَر کے طور پر بھی پہچانا جاتا ہے جس نے ایرانی ادب میں جدید تکنیک متعارف کرائی۔ صادق ہدایت کو بیسویں صدی کے عظیم مصنفین میں شمار کیا جاتا ہے اور یہ عظمت و مرتبہ اس کے افسانوں کے مجموعے ’زندہ بگور‘ (1930)، اُس کے بعد ’سہ قطرۂ خوں‘ (1932) سایۂ روشن (1933)، وغ وغ ساباب، طویل کہانی علویہ خانم (1933) اور ناول بوفِ کور (1937) کی بدولت ہے۔

صادق ہدایت کی زبان بظاہر مزید سادہ اور واضح تھی لیکن وہ کہانی میں حقیقت پسندی اور تصوّرات کو اس طرح بہم کردیتا کہ کہانی کی شکل ہی کچھ اور ہو جاتی ہے۔ اس کی کہانیاں انسانی زندگی کی بدنما حالت اور نفسیاتی کرب کا مجموعہ ہیں جن میں فلسفیانہ قسم کا اضطراب، ناامیدی، یاسیت اور حد درجہ مایوسی نظر آتی ہے۔ صادق ہدایت کے کم و بیش تمام ہی افسانوں کے مرکزی کرداروں کا انجام یا تو کسی نہ کسی حال میں موت پر ہوا یا وہ خود کشی کرنے پر مجبور ہوگئے۔

4 اپریل 1951ء کو ایران کے معروف تخلیق کار نے فرانس میں قیام کے دوران خود بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا۔ صادق ہدایت کو فارسی ادب میں پہلا باقاعدہ قنوطی تخلیق کار سمجھا جاتا ہے جو مایوسی اور ناامیدی پر مبنی افسانے لکھنے کے باوجود ایران میں بے حد مقبول ہوا۔ اسے فارسی ادب میں قنوطیت (Nihilism) کا بانی کہا جاتا ہے۔

بیسویں صدی کا پہلا نصف حصّہ عالمی سطح پر تمدّن کی شکست و ریخت کا زمانہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس زمانے میں دو عالمی جنگوں نے انسانی آبادی اور اس سے وابستہ شعبوں کو بڑا نقصان پہنچایا۔ انسانی تہذیب اور ثقافت کو شدید نقصان ہوا اور دنیا بھر ناگفتہ بہ حالات پیدا ہوگئے جس کی جھلکیاں اس زمانے کے ادب میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صادق ہدایت بھی اس سے متاثر ہوا اور جدید فارسی ادب میں داستانوی حقیقت پسندی کی بنیاد رکھتے ہوئے اپنے ناولوں اور افسانوں کا موضوع عام آدمی کے مسائل اور مشکلات کو بنایا۔ اس نے تلخ حقائق کو الفاظ کا جامہ پہنایا۔

صادق ہدایت 1903ء کو تہران کے ایک متموّل گھرانے میں پیدا ہوا۔ اس نے دارالفنون نامی ادارے سے ابتدائی تعلیم کے حصول کے بعد فرانسیسی زبان سیکھی۔ 20 سال کی عمر میں اعلیٰ‌ تعلیم کے لیے فرانس چلا گیا جہاں پہلی عالمی جنگ کے تباہ کن اثرات اور اس کے نتیجے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا مشاہدہ کرنے کا اسے موقع ملا۔ بعد میں ایران لوٹ آیا، مگر یہاں کے حالات نے مجبور کردیا کہ وہ ہندوستان منتقل ہوجائے۔ اس زمانے میں وہ اپنا تخلیقی سفر شروع کرچکا تھا اور بمبئی میں رہتے ہوئے صادق نے اپنا ناول بوف کور (The Blind Owl) تحریر کیا۔ اس کی کہانیوں کو دنیا بھر میں‌ شہرت ملی اور بعد میں صادق ہدایت نے ڈرامہ نویسی اور سفرنامے بھی رقم کیے۔

ہدایت کی تصانیف کی تعداد 30 سے زائد ہے جو جدید ایرانی ادب میں منفرد اور ممتاز تخلیقات ہیں۔ ہدایت نے فارسی افسانے کو ایک نیا شعور اور مزاج دیتے ہوئے عوام کی ترجمانی کی اور ان کے لیے انہی کی زبان کو اپنایا۔

ایلون مسک نے ٹویٹر کے کتنے ارب ڈالرز کے شیئرز خرید لیے؟

0

امریکی کمپنی ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کے 9 فیصد سے زائد شیئرز خرید لیے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کی جانب سے خریدے گئے شیئرز کی تعداد 7 کروڑ 34 لاکھ سے زائد ہے جن کی مالیت تقریبا 3 ڈالرز بنتی ہے۔

ایلون مسک نے ٹوئٹر کے 9.2 فیصد حصص خریدے ہیں اور وہ ٹوئٹر کے سب سے زیادہ حصص رکھنے والے شیئر ہولڈر بن گئے ہیں جبکہ ٹوئٹر کے شریک بانی جیک ڈور سی 2.25 فیصد حصص کے مالک ہیں۔

ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹرز کے حصص خریدنے کی خبر سامنے آنے کے بعد پیر کو ٹوئٹر کے شیئرز کی قیمت میں 25 فیصد اضافہ ہوا۔

خیال رہے کہ ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کے شیئرز خریدے جانے کی خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گزشتہ دنوں انہوں نے کہا تھاکہ اظہارِ رائے کی آزادی کیلئے نیا سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہوں۔

امریکی سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے بھی ٹیسلا بانی کی جانب سے ٹوئٹر کے شیئرز خریدے جانے کی تصدیق کی ہے۔

سعودی عرب نے عمرہ زائرین کو بڑی خوشخبری سنادی

0
کورونا عمرہ زائرین

ریاض: کرونا پابندیوں کے خاتمے کے بعد سعودی عرب کی جانب سے اچھی خبریں آنے کا سلسلہ جاری ہے، مگر اس خبر نے تو عمرے کے خواہش مند افراد کے دل کو باغ باغ کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ ہر قسم کے انٹری ویزے رکھنے والے افراد کو عمرہ کرنے کی اجازت ہوگی، اس کے لئے سعودی وزارت حج عمرہ نے عمرہ بکنگ کے لیے تین مراحل وضع کئے ہیں۔

پہلا مملکت میں داخلے کا ویزا حاصل کرنا

دوسرا رجسٹریشن کے وقت اس کی میعاد کو یقینی بنانا

تیسرا ایپلیکیشن پر اپوائنٹمنٹ بک کرنا

سعودی وزارت حج و عمرہ کے مطابق مملکت سے باہر سے آنے والے زائرین کو عمرہ کی ادائیگی کے لیے ایپ کے ذریعے اپائنٹمنٹ بُک کرانا ہوگی۔ عمرہ اپائنٹمنٹ بکنگ کے زیادہ سے زیادہ چھ گھنٹے کے اندر سعودی عرب میں داخل ہونا لازمی ہوگا بصورت دیگر عمرے کی اجازت خود بخود منسوخ ہو جائے گی۔

وزارت نے مزید کہا کہ اگر درخواست دہندہ کرونا سے متاثر نکلا یا کسی متاثرہ شخص سے رابطے میں رہا تو بھی عمرے کی اجازت خود بخود منسوخ ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں کتنے سال بعد رمضان میں اسکول کھلے ہیں؟

سعودی عرب کی جانب سے یہ اعلان امریکا، برطانیہ اور شینگن کے درست ویزا رکھنے والے شہریوں کے لیے ویزا آن آرائیول پروگرام کو بحال کرنے کے ایک ہفتے بعد آیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سعودی عرب نے امریکہ، برطانیہ اور شینگن کا ویزا رکھنے والوں کے لیے ویزہ آن آرائیول کی سہولت فراہم کردی تھی۔

شینگن کا ویزا کیا ہے؟

شینگن ایریا چھبیس یورپی ممالک پر مشتمل ایک ایسا علاقہ ہے جس نے باضابطہ طور پر اپنی باہمی سرحدوں پر تمام پاسپورٹ اور دیگر تمام قسم کے سرحدی کنٹرول کو ختم کردیا جاتا ہے۔

روس نے کئی ممالک پر ویزا پابندیاں عائد کردیں

0

ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکا و برطانیہ سمیت متعدد ممالک پر ویزا پابندیاں عائد کردی۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس نے امریکا و برطانیہ سمیت متعدد ممالک کو غیر دوست ممالک قرار دے کر ویزا پابندیاں عائد کردیں۔

روسی صدر پیوٹن نے ویزا پابندی کے حکم نامے پر دستخط کردیے۔

رپورٹ کے مطابق جن ممالک پر ویزا پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں ناروے، سوئٹزرلینڈ، ڈنمارک ، آئس لینڈ، البانیہ، اندورا، آسٹریلیا، برطانیہ، جرسی، انگولیا، برٹش ورجن آئی لینڈز، جبرالٹر، کینیڈا، موناکو، نیوزی لینڈ، جنوبی کوریا، سان مارینو، شمالی مقدونیہ، سنگاپور، امریکا، تائیوان، یوکرین، مونٹی نیگرو سوئٹزرلینڈ اور جاپان شامل ہیں۔

دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لارووف کا کہنا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے روس کیخلاف براہ راست مکمل ہائبرڈ وار مسلط کردی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت کا روس سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ مغرب کی اس محاذ آرائی کی وجہ ڈھکی چھپی نہیں، وہ روسی معیشت، ملکی سیاسی استحکام کو نقصان پہنچا کر روس کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ یوکرین حملے کے بعد روس پر پابندیاں لگانے والے ممالک کو ’غیردوست‘ ممالک کی فہرست میں ڈال دیا گیا ہے اور ان ممالک کے شہریوں کو روس میں داخلے کیلئے سخت شرائط سے گزرنا ہوگا۔

علاوہ ازیں روس 52 دوست ملکوں کے ساتھ پروازیں دوبارہ شروع کرے گا روس کا 9 اپریل کے بعد سے 52 ملکوں پرعائد پروازوں کی پابندی ختم کرنے کا ارادہ ہے روس نے کورونا پابندیوں کے باعث ان ملکوں سے پروازوں کی آمدورفت پر پابندی لگائی تھی۔

یوکرینی شہریوں کا ‘قتل عام’ روس کے خلاف سازش قرار

0

ماسکو: روس نے یوکرینی قصبے ‘پوجا’ میں شہریوں کی قتل عام کو سازش قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے بڑا مطالبہ کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ترجمان کریملن دیمتری پیسکوف نے ماسکو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے قصبے بوچا میں شہریوں کے قتل سے متعلق کسی بھی الزام کی واضح طور پر تردید کرتے ہیں، بوچا میں شہریوں کی ہلاکت کے الزام کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاناچاہیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ روسی ماہرین کو بوچا واقعے کے پیش کردہ مواد میں مختلف جعلی اور ویڈیو ایڈیٹس کے اشارے ملے ہیں، ترجمان نے مزید کہا کہ بوچا میں جوہوا اس حقائق اور کرونولوجی یوکرینی ورژن سے مطابقت نہیں رکھتی۔ترجمان کریملن نے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی رہنما بوچا الزامات پر فیصلے میں جلدی نہ کریں، الزام عائد کرنے والے بین الاقوامی رہنماؤں کو بوچا الزامات پر روسی وضاحت اور مختلف ذرائع سے بھی معلومات لینی چاہئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے قصبے بوچا میں پیش آنے والے واقعے پر بین الاقوامی سطح پر بات کی جائے۔

واضح رہے کہ یوکرین کے بوچا قصبے سے روسی فوج کی واپسی کے بعد ایک چرچ کے احاطے میں اجتماعی قبر کا پتہ چلا تھا، یوکرین نے روسی فورسز پر کیف کے نواح میں واقع اس قصبے میں "قتل عام” کا الزام عائد کیا تھا۔

یوکرین کے ایک اعلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ بوچا قصبے سے روسی افواج کی واپسی کے بعد علاقے سے 410 شہریوں کی لاشیں ملی ہیں۔

سری لنکا میں 26 وزراء اجتماعی طور پر مستعفی

0

سری لنکا میں ابتر معاشی صورتحال پر 26 وزراء اجتماعی طور پر مستعفی ہو گئے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا میں شدید معاشی بحران پر قابو پانے میں ناکامی پر 26 وزراء نے اجتماعی طور پر استعفیٰ دے دیا ہے۔

کابینہ ارکان کی جانب سے اجتماعی طور پر مستعفی ہونے کا فیصلہ مہنگائی اور سنگین معاشی صورتحال پر حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا گیا ہے۔

صدر نے احتجاج کو روکنے کے لیے دارالحکومت میں رات کا کرفیو نافذ کرتے ہوئےسیکورٹی انتظامات سخت کرنے کی ہدایت کی ہے تاہم اپوزیشن نے کرفیو توڑ کر احتجاج کیا اور صدر سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرونی قرضوں اور ٹیکس سے متعلق حکومتی اقدامات بدترین معاشی بحران کی وجوہات میں شامل ہیں

اس وقت ملکی زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں کہ حکومت کے پاس تیل درآمد کرنے کیلیے ڈالر نہیں بچے ہیں، بجلی کی عدم دستیابی نے ملک کے بڑے حصے کو تاریکی میں ڈبو رکھا ہے، ایندھن کیلیے راشن بندی جاری ہے اور اسی تناظر میں دو اموات بھی ہوچکی ہیں جس کے بعد سری لنکن حکومت نے پیٹرول پمپس پر بڑھتے ہوئے ہجوم کے پیش نظر نظم و نسق برقرار رکھنے کے لیے فوج بھی تعینات کر دی ہے۔

کھانے پینے کی اشیا کی قلت اور آسمان سے چھوتی قیمتوں نے لنکن شہریوں کی زندگی کو تباہ کردیا ہے جب کہ حال ہی میں حکومت سری لنکا نے کاغذ کے بحران کے باعث ملک بھر میں امتحانات ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ہرار: ایتھوپیا کا قدیم شہر جس کی بنیاد ایک مسلمان بزرگ نے رکھی تھی

0

دنیا کے نقشے پر موجود ایتھوپیا کا نام افریقہ کی قدیم تاریخ میں بھی پڑھنے کو ملتا ہے اور جب یہاں اسلام کی روشنی پھیلی اور لوگوں نے دینِ حق کو قبول کیا تو نہ صرف اس سَر زمین سے کئی عالم فاضل شخصیات نے جنم لیا بلکہ آج بھی یہاں قدیم دور کی مساجد اور بزرگانِ دین کے مزارات موجود ہیں۔ ایتھوپیا کا علاقہ قدیم تہذیبوں اور ثقافتوں کا مرکز بھی رہا ہے۔

اسی ایتھوپیا کا شہر ہرار (Harar) بھی مسلمانوں کے مقدّس مقامات اور اپنی زیارت گاہوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ اس شہر کی بنیاد دسویں سے تیرہویں صدی کے درمیان رکھی گئی تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب یہاں عرب نقل مکانی کر کے آرہے تھے۔ آج بھی اس شہر کے قدیم ترین حصّے تک رسائی دینے کے لیے پانچ بڑے دروازے موجود ہیں۔ یہ شہر ایک صوبائی دارُالحکومت کا درجہ بھی رکھتا ہے۔ ہرار کی بڑی آبادی اُورومو نسل سے تعلق رکھتی ہے۔ اس شہر کو 2006ء میں عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا گیا تھا۔

ہرار میں چھوٹی بڑی مساجد کی تعداد 82 ہے جب کہ ایک سو سے زائد مزارات بھی موجود ہیں جہاں بڑی تعداد میں‌ عقیدت مند حاضری دیتے ہیں۔ یوں تو ایتھوپیا کی ایک تہائی آبادی اسلام کی پیروکار ہے، لیکن اس شہر کی بات کی جائے تو یہاں مسلمان اکثریت میں ہیں۔

شہر کی سب سے بڑی اور جامع مسجد کا اختصاص یہ ہے کہ اس میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی ادائیگیِ نماز کے لیے آتی ہیں۔ ہرار کی مسلمان عورتیں جامع مسجد کے صحن یا اس کی بیرونی حدود میں بھی نماز ادا کرتی نظر آتی ہیں۔

آج ہرار جدید و قدیم آبادی پر مشتمل ہے اور جب سیّاح قدیم علاقے کی سیر کو جاتے ہیں‌ تو اندرونِ شہر انھیں دو چرچ بھی نظر آتے ہیں۔ ہرار کے باشندوں کو فخر ہے کہ انھوں نے یہاں آج بھی مذہبی ہم آہنگی قائم رکھی ہے۔ اس کی ایک وجہ صوفی ازم اور بزرگوں کی وہ تعلیمات ہیں جنھیں آج بھی یہاں کے لوگ مانتے ہیں۔ یہاں شیخ ابادر کا مزار سب سے بڑی زیارت گاہ ہے جن کا شمار اس شہر کے بانیوں میں بھی ہوتا ہے۔

ہرار کی معیشت کپڑوں کی صنعت سے جڑی ہوئی ہے۔ یہاں کا مرکزی بازار لوگوں میں‌ ’مکینا گِر گِر‘‘ کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ ہرار سے 40 کلومیٹر دور اونٹوں کی مشہور مارکیٹ واقع ہے جہاں ہفتے میں دو مرتبہ گلہ بان تاجر آتے ہیں اور اونٹوں کی خرید و فروخت کی جاتی ہے۔ یہ جانور ایتھوپیا اور قریبی ممالک میں بھی سفر اور خوراک کے لیے استعمال ہوتا ہے۔