تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

ان جانوروں کی خطرناک زچگی کے بارے میں جان کر آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے

حمل اور ایک نئی زندگی کو جنم دینا ایک نہایت تکلیف دہ عمل ہے جو ماں کو سہنا پڑتا ہے، یہ عمل موت کے منہ سے واپس آنے کے برابر ہے۔

پیدائش کی یہ اذیت صرف انسانوں تک ہی محدود نہیں، جانوروں کی مادائیں بھی اس اذیت سے یکساں طور پر گزرتی ہیں اور زمین پر کچھ جانور ایسے بھی ہیں جن کی پیدائش کا عمل اس قدر خطرناک اور ماں کے لیے اس قدر تکلیف دہ ہوتا ہے جسے جان کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

کیوی کی ہی مثال لے لیجیئے۔ نیوزی لینڈ کا مقامی پرندہ کیوی کی مادہ جب انڈہ دیتی ہے تو وہ اس کی اپنی جسامت کے 20 فیصد حصے جتنا ہوتا ہے۔

کیوی

اسی طرح شنگل بیک لزرڈ (چھپکلی کی ایک قسم) ایک وقت میں ایک سے 2 بچے جنم دیتی ہے۔ یہ دونوں بچے ماں کے جسم کے ایک تہائی فیصد حصے کے برابر ہوتے ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے انسان کا 7 سالہ بچہ جنم لے۔

شنگل بیک لزرڈ

ایک اور جانور جسے ہم کانٹوں والا چوہا کہتے ہیں، پیدائش کے وقت نہایت مشکل صورتحال سے دو چار ہوجاتا ہے۔

کانٹوں والے چوہے کے سخت کانٹے اسے دشمن سے بچاتے ہیں تاہم اس کے بچے بھی دوسرے جانوروں کی طرح صرف گوشت کے ٹکڑے نہیں ہوتے۔ ان بچوں میں پیدائش کے وقت سے ہی کانٹے موجود ہوتے ہیں گو کہ وہ نرم ہوتے ہیں اور پیدائش کے چند گھنٹوں بعد سخت ہونے لگتے ہیں۔

کانٹوں والا چوہا

تاہم اس وقت صورتحال بگڑ جاتی ہے جب یہ بچے الٹی سمت میں ماں کے جسم سے باہر آتے ہیں۔ اس وقت یہ کانٹے ماں کے رحم میں پھنس سکتے ہیں جس سے وہ سخت اذیت میں مبتلا ہوجاتی ہے۔

لکڑ بگھے کی مادہ کے حمل کا عضو اس کے جسم سے باہر منسلک ہوتا ہے جو پیدائش کے دوران اکثر اوقات دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوجاتا ہے۔

لکڑ بگھا

زچگی کا عمل مادہ کے لیے نہ صرف تکلیف دہ بلکہ اکثر اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے، 15 فیصد مادہ لکڑ بگھے پہلے حمل کے دوران موت سے ہمکنار ہوجاتی ہیں۔

تسمانیہ ڈیول نامی جانور ایک وقت میں 50 بچوں کو جنم دیتا ہے مگر ان کی جسامت نہایت مختصر ہوتی ہے۔ یہ ماں کے رحم سے سفر کرتے ہیں اور اس کے کیسے (کینگرو کی طرح جھولی) میں پہنچتے ہیں جہاں یہ اگلے 4 ماہ گزارتے ہیں۔

تسمانیہ ڈیول

مگر ان کی ماں ایک وقت میں صرف 4 بچوں کو دودھ پلا سکتی ہے چنانچہ وہی 4 بچے زندہ بچنے میں کامیاب ہوتے ہیں جو دیگر بچوں سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -