اسلام آباد : وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے سیکیورٹی امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت نے مذاکرات کی منسوخی سے آگاہ نہیں کیا، اگر شرائط نہ رکھی جائیں تو اب بھی دہلی جانے کو تیار ہوں، کشمیرکے بغیربھارت سے مذاکرات ممکن نہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات منسوخ ہونے کا خدشہ ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرت تعطل کا شکار ہونے پر انھیں افسوس ہے اور یہ دوسری بار ہے کہ جب بھارت نے مذاکرات سے بھاگ رہا ہے، پاکستان تمام معاملات مذاکرات کی میز پر حل کرنا چاہتا ہے۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر سب سے بڑا مسئلہ ہے، انہوں نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ بھارت کے رویئے کا نوٹس لیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ کشمیر کے بغیر بھارت سے دیگر متنازعہ امور پر بات نہیں ہوسکتی، سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کشمیرکے بغیر اپنی شرائط پر تعلقات کی بحالی چاہتی ہے جو ممکن نہیں، سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان دونوں ملکوں اورخطے کے عوام کی امن وخوشحالی کے لئے تمام معاملات مذاکرات سے حل کرنا چاہتا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس بھارتی ایجنسی را کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں اور ملاقات میں یہ شواہد بھارت کو دیئے جانے تھے، اگر ملاقات نہ ہوئی تو شواہد آئند ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ان کو دیئے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے قومی سلامتی ملاقات کے لیے نئی شرائط رکھی لیک پاکستان غیر مشروط مذاکرات چاہتا ہے، مذاکرات کے لیے بغیر کسی شرط کے نئی دہلی جانے کے لیے تیار ہیں۔
کشمیری لیڈروں سے ملاقات سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کشمیری رہنماؤں کو ملاقات کی دعوت دی تھی اور گزشتہ دو دہائیوں سے کسی بھی پاکستانی رہنماء کی بھارت آمد پر حریت رہنماؤں سے ملاقات ایک معمول کی بات ہے۔
حریت رہنماؤں کی گرفتاری اور نظر بندی سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ کشمیری رہنماؤں کی گرفتاری اور نظر بندی پر تشویش ہے، رہنماؤں کی گرفتاری بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے
بھارت کی جانب سے اوفا معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر اوفا معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام غلط ہے، معاہدے میں طے ہوا تھا کہ تمام اہم مسائل پر مذاکرات ہوں گے۔
۔