اسلام آباد : سپریم کورٹ نے محکمہ اوقاف پاکپتن میں زمین کی الاٹمنٹ کے کیس میں نواز شریف کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے، سابق وزیراعظم خود وضاحت کریں کہ انہوں نے نوٹیفکیشن واپس کیوں لیا؟
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں محکمہ اوقاف پاکپتن اراضی الاٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران نواز شریف نے وکیل کے توسط سے1985میں بحیثیت وزیر اعلیٰ پنجاب اپنی جانب سے جواب جمع کرادیا۔
نواز شریف کے وکیل منور اقبال ایڈووکیٹ نے جواب جمع کراتے ہوئے کہا کہ ڈی نوٹیفکیشن کی سمری پر نواز شریف نے دستخط نہیں کیے تھے، جس پر عدالت نے مذکورہ کیس میں نوازشریف کا جواب مسترد کردیا۔
چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے جواب میں لکھا ہے کہ نواز شریف کو علم ہی نہیں تھا اور انہوں نے ایسا کوئی آرڈر پاس ہی نہیں کیا، وکیل صاحب آپ کو پتہ ہے کہ آپ جواب میں کیا مؤقف اختیار کررہے ہیں؟
کیا آپ یہ جواب جمع کراتے وقت اپنے ہوش وحواس میں بھی ہیں؟ کیا آپ کو پتہ بھی ہے آپ سابق وزیراعظم نوازشریف کی بات کررہے ہیں؟ میں جانتا ہوں اس شریف آدمی کو پتہ بھی نہیں ہوگا یہ مقدمہ کیا ہے، نواز شریف نے یہ آرڈر نہیں دیا پھر تو اس کے ساتھ دھوکہ اور فراڈ ہوگیا،اگر وہ اس کی ذمہ داری نہیں لے رہے پھر تومعاملہ ہی ختم ہوگیا، پھر تو یہ مقدمہ ریفرنس کا بنتا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ نے ملک کے3بار وزیراعظم رہنے والے نوازشریف کا سیاسی کیریئر داؤ پر لگادیا، کیا آپ کبھی سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملے بھی ہیں، جس پر وکیل منور اقبال نے جواب دیا کہ میں اس کیس کے سلسلے میں ایک بار نوازشریف سے مل چکا ہوں، یہ جواب سابق وزیراعلیٰ نوازشریف کی ہدایت پر ہی جمع کرایا گیا ہے، میں عدالت کی معاونت کرنا چاہتا ہوں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے ہدایت جاری کی کہ نوازشریف کو4دسمبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، طلب کرلیاوہ خود آکر وضاحت کریں کہ انہوں نے نوٹیفکیشن کیوں واپس لیا؟