اسلام آباد: پاکستان روس کے ساتھ اگلے ہفتے ایک بڑے معاہدے میں داخل ہو رہا ہے، معاہدے کے تحت دس بلین ڈالر آف شور گیس پائپ لائن بچھائی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ نے گیس پائپ لائن بچھانے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جب کہ روس میں پاکستانی سفیر کو مفاہمت کی یادداشت کے سلسلے میں اختیارات بھی سونپ دیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی کابینہ نے روس کی طرف سے نامزد پبلک جوائنٹ اسٹاک کمپنی گیز پارم (Gazprom) کو اجازت دے دی ہے کہ وہ اپنے خرچ اور رسک پر منصوبے کی فیزیبلٹی رپورٹ تیار کرلے۔
پاکستان کی طرف سے گیز پارم کے ساتھ آف شور پائپ لائن منصوبے پر کام کے لیے سرکاری کمپنی انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم (ISGS) کو نامزد کیا گیا ہے جو ملک میں گیس درآمدی منصوبوں کو دیکھتی ہے۔
ISGS دس بلین ڈالر کے ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا (Tapi) گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی کام کر رہی ہے، جو جنوبی اور وسطی ایشیا کو آپس میں جوڑ دے گا، اس منصوبے پر تعمیراتی کام اگلے برس مارچ میں شروع ہوگا۔
خیال رہے کہ روس کے ساتھ ممکنہ آف شور پائپ لائن منصوبہ دراصل روس کا بنایا ہوا ہے، جس کا مقصد پاکستان میں توانائی کی مارکیٹ تک رسائی ہے۔
تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ، اے ڈی بی کی 1ارب ڈالرقرضہ کی پیشکش
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفیر پیر کو ماسکو میں مفاہمت کی یادداشت تحریر کریں گے، کہا جارہا ہے کہ یہ منصوبے پاکستان کے لیے ’گیم چینجر‘ ثابت ہوں گے جن سے نہ صرف علاقائی روابط استوار ہوں گے بلکہ ملک میں توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ بھی پوری ہوگی۔
روس کے ساتھ آف شور پائپ لائن منصوبے کی حتمی لاگت روس کی بڑی توانائی کمپنی گیز پارم کی فیزیبلٹی رپورٹ کے بعد طے کی جائے گی۔
واضح رہے کہ روس گوادر پورٹ کے ذریعے پاکستان اور انڈیا کو آف شور پائپ لائن بچھا کر گیس برآمد کرنے کی منصوبہ بندی کرچکا ہے، جو کہ یورپ کے ساتھ کریمیا تنازعے کی وجہ سے توانائی کے یورپی صارفین کھونے کے بعد متبادل مارکیٹ ثابت ہوں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔