تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

بلبل چوہدری: رقص کرنے سے کہانی بُننے تک

رقص، پرفارمنگ آرٹ کی وہ شکل ہے جسے دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے۔ کسی بھی خطے اور ملک میں رقص، صرف آرٹ اور ثقافت نہیں بلکہ اسے ایک قسم کی عبادت اور روحانی سکون کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔

یہاں ہم پاکستان کے اُس مشہور رقاص کا تعارف پیش کررہے ہیں جسے بلبل چوہدری کے نام سے دنیا بھر میں‌ پہچان ملی۔

1919 میں بوگرا میں آنکھ کھولنے والے بلبل چوہدری کا اصل نام رشید احمد چوہدری تھا۔ والد ان کے پولیس انسپکٹر تھے اور چٹاگانگ کے ایک قصبے کے رہائشی تھے۔

کہتے ہیں بچپن ہی سے بلبل چوہدری کو فنونِ لطیفہ سے لگاؤ ہو گیا تھا۔ جلد ہی رقص نے ان کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی اور وہ اس فن میں گہری دل چسپی لینے لگے۔ زمانہ طالبِ علمی میں انھوں نے اسٹیج پرفارمنس شروع کی اور جب کالج پہنچے تو اورینٹل فائن آرٹس ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی۔

بلبل چوہدری کے لیے اسکول کے زمانے ہی میں رقص محض تفریحِ طبع کا ذریعہ اور تماشا نہیں رہا تھا بلکہ وہ اسے باقاعدہ فن کے طور پر اہمیت دینے لگے تھے جسے ان کی نظر میں باقاعدہ سیکھنے سکھانے اور فروغ دینے کی ضرورت تھی۔

انھوں نے ہندوستان میں تھیٹر کی مشہور تنظیم انڈین پیپلز تھیٹریکل ایسوسی ایشن سے ناتا جوڑ لیا اور اس پلیٹ فارم سے جو بیلے ترتیب دیے ان کی شہرت امریکا اور یورپ تک جا پہنچی۔

بلبل چوہدری نے 1943 میں ایک ہندو رقاصہ سے شادی کی جس نے اسلام قبول کر لیا اور قیامِ پاکستان کے بعد یہ جوڑا پاکستان آگیا۔ یہاں انھوں نے مشرقی اور مغربی پاکستان تھیٹر اور اسٹیج پر پرفارمنس دی اور خوب شہرت حاصل کی۔ بہترین رقاص اور اس فن کے فروغ کی کوششوں کے اعتراف میں بلبل چوہدری کو صدارتی تمغا برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا گیا۔

بلبل چوہدری ایک کہانی کار بھی تھے اور ایک ناول کے علاوہ ان کی متعدد مختصر کہانیاں بھی شایع ہوئیں۔ بلبل چوہدری سرطان کے مرض میں مبتلا تھے۔ 17 مئی 1954 کو انھوں نے ہمیشہ کے لیے آنکھیں موند لیں۔

Comments

- Advertisement -