تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

یومِ تکبیر آج ملک بھر میں ملی جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

اٹھائیس مئی کے دن کو پاکستانی تاریخ میں خصوصی اہمیت حاصل ہے اسے یومِ تکبیر کے حوالے سے یاد کیا جاتا ہے۔ یوم تکبیر بھارتی ایٹمی تجربات کے جواب میں چاغی کے مقام پر نعرہ تکبیر کی گونج میں ہونیوالے پانچ ایٹمی دھماکوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

اٹھارہ سال پہلے 28 مئی کے دن پاکستان نے دنیا کی ساتویں جبکہ اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی قوت بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ ایٹمی دھماکے اس لیے کیے گئے کہ گیارہ مئی انیس سو اٹھانوے کو پوکھران میں تین بم دھماکے کرکے بھارت نے خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔

بھارتی قیادت کی جانب سے ایٹمی دھماکے کے بعد پاکستان کو خطرناک دھمکیوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔ ایک طرف بھارت دھمکیوں اور اسرائیل کی مدد سے پاکستان کی ایٹمی تجربہ گاہوں پرحملے کی تیاری کررہا تھاتو دوسری جانب مغربی ممالک پابندیوں کا ڈراوا دے کرپاکستان کو ایٹمی تجربے سے بازرکھنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔

اس وقت کے امریکی صدربل کلنٹن نے بھی پانچ بار فون کرکے وزیراعظم نوازشریف کو ایٹمی دھماکہ نہ کرنے کا مشورہ دیا جبکہ اس کے بدلے کروڑوں ڈالر امداد کی پیشکش بھی کی گئی۔ تاہم عالمی دباو کے باوجود حکومت نے جرات مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اٹھائیس مئی کے دن پانچ ایٹمی دھماکے کرنے کا حکم دے دیا اور چاغی کے پہاڑوں پر نعرہ تکبیر کی گونج میں ایٹمی تجربات کردئیے گئے۔

پسِ منظر

پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خالق ڈاکٹرعبدالقدیر نے 1974 میں وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کو خط لکھ کرایٹمی پروگرام کے لیے کام کرنے کی پیشکش اور اسی سال کہوٹہ لیبارٹریز میں یورینیم کی افزودگی کا عمل شروع کردیا گیا۔ پاکستانی سائنسدانوں نے انتہائی مشکل حالات کے باوجود ایٹمی پروگرام کو جاری رکھا اورملک کو جدید ترین ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ممالک میں شامل کردیا۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان اس وقت ایک سو سے زائد ایٹمی وارہیڈزرکھتا ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام شدید عالمی دباو کے باوجود تیزی سے جاری ہے  اور پاکستان ہرسال اپنے ہتھیاروں کے ذخیرے میں دس نئے ایٹم بموں کا اضافہ کرلیتا ہے۔

بھارت امریکہ ایٹمی معاہدے کے بعد پاکستان کی جانب سے چین کے ساتھ ایسا ہی معاہدہ کیا گیا ہے۔ ملک میں چین کے تعاون سے ایٹمی بجلی گھربھی بنائے جا رہے ہیں جبکہ خوشاب کے قریب پلوٹینیم تیارکرنیوالے دو نئے ایٹمی ری ایکٹرزبھی مکمل ہو چکے ہیں۔ خوشاب میں ہی ایک اور ایٹمی پلانٹ کی تعمیر بھی جاری ہے جن سے ایٹمی ہتھیار بنانے کی ملکی صلاحیت میں مزید اضافہ ہونا یقینی ہے۔

ایک جانب تو یہ ایٹمی بم بھارت جیسے جنگ پسند ملک کے مدمقابل پاکستان کی پر وقار سالمیت کو یقینی بنائے ہوئے ہے لیکن اس مہنگے ترین ہتھیار کی تیاری اور اس کی حفاظت کی وجہ سے پاکستان معاشی ترقی کے وہ اہداف حاصل نہیں کرسکا جو اسے اب تک کرلینے چاہئے تھے بلکہ بعض میدانوں میں تو پاکستان جہاں تھا وہاں سے بھی پیچھے چلا گیا۔

پاکستان کا ایٹمی پروگرام شروع دن سے ہی عالمی سازشوں اور شدید تنقید کا شکار ہے۔ پاکستانی کی ایٹمی طاقت کئی عالمی طاقتوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی اور یہی وجہ ہے کہ کچھ عرصے بعد باقاعدہ مخالفانہ مہم چلائی جاتی ہے۔

حکومت اورپوری قوم کا فرض ہے کہ ملکی سلامتی کی علامت اس ایٹمی پروگرام کی حفاظت اور ترقی کے لیے ہر ممکن قربانی دینے کے لیے تیاررہیں اور یہی آج کے دن یعنی یومِ تکبیرکا پیغام ہے۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں